ابن جریر طبری نے اپنی تاریخ میں عبدالرحمٰن ابن ابی لیلیٰ فقیہ سے روایت کی ہے اور یہ ان لوگوں میں سے تھے جو ابن اشعث کے ساتھ حجا ج سے لڑنے کے لیے نکلے تھے کہ وہ لوگوں کو جہاد پر ابھارنے کے لیے کہتے تھے کہ جب اہل شام سے لڑنے کے لیے بڑھے تو میں نے علی علیہ السلام کو فرماتے سنا۔
اے اہل ایمان !جو شخص دیکھے کہ ظلم و عدوان پر عمل ہو رہا ہے اور برائی کی طرف دعوت دی جارہی ہے اور وہ دل سے اسے برا سمجھے‘ تو وہ (عذاب سے )محفوظ اور (گناہ سے )بری ہوگیا اور جوزبان سے اسے برا کہے وہ ماجور ہے صرف دل سے بر اسمجھنے والے سے افضل ہے اور جو شخص شمشیر بکف ہو کر اس برائی کے خلاف کھڑا ہوتا کہ اللہ کا بول بالا ہو اور ظالموں کی بات گر جائے تو یہی وہ شخص ہے جس نے ہدایت کی راہ کو پالیا اور سیدھے راستے پر ہولیا او راس کے دل میں یقین نے روشنی پھیلا دی۔