نماز آیات
مسئلہ (۱۴۷۰)نمازآیات جس کے پڑھنے کاطریقہ بعدمیں بیان ہوگاتین چیزوں کی وجہ سے واجب ہوتی ہے :
۱:) سورج گرہن
۲:)چاند گرہن، اگرچہ ان کے کچھ حصے کوہی گرہن لگے اورخواہ انسان پراس کی وجہ سے خوف بھی طاری نہ ہواہوتو پھر بھی نماز آیات واجب ہے۔
۳:)زلزلہ( احتیاط واجب کی بناپر)اگرچہ اس سے کوئی بھی خوف زدہ نہ ہواہو۔
البتہ بادلوں کی گرج،بجلی کی کڑک، سرخ وسیاہ آندھی اورانہی جیسی دوسری آسمانی نشانیاں جن سے اکثر لوگ خوف زدہ ہوجائیں اوراسی طرح زمین کے حادثات مثلاً زمین کا دھنس جانا اور پہاڑ کا ٹکڑے ٹکڑے ہوجاناجن سے اکثرلوگ خوف زدہ ہو جاتے ہیں ان صورتوں میں بھی (احتیاط مستحب کی بناپر)نماز آیات ترک نہیں کرنی چاہئے۔
مسئلہ (۱۴۷۱)جن چیزوں کے لئے نمازآیات پڑھناواجب ہے اگروہ ایک سے زیادہ وقوع پذیرہوجائیں توضروری ہے اگرانسان ان میں سے ہرایک کے لئے ایک نماز آیات پڑھے مثلاً اگرسورج کوبھی گرہن لگ جائے اورزلزلہ بھی آجائے تودونوں کے لئے دوالگ الگ نمازیں پڑھنی ضروری ہیں ۔
مسئلہ (۱۴۷۲)اگرکسی شخص پرکئی نمازآیات کی قضا واجب ہوں خواہ وہ سب اس پر ایک ہی چیزکی وجہ سے واجب ہوئی ہوں مثلاًسورج کوتین دفعہ گرہن لگاہواوراس نے اس کی نمازیں نہ پڑھی ہوں یامختلف چیزوں کی وجہ سے مثلاًسورج گرہن اورچاندگرہن اور زلزلے کی وجہ سے اس پرواجب ہوئی ہوں توان کی قضا کرتے وقت یہ ضروری نہیں کہ وہ اس بات کاتعین کرے کہ کون سی قضاکون سی چیز کے لئے کررہاہے۔
مسئلہ (۱۴۷۳)جن چیزوں کے لئے نمازآیات پڑھناواجب ہے اورجس شہر میں وقوع پذیرہوں اور ان کے بارے میں پتا چلے فقط اسی شہرکے لوگوں کے لئے ضروری ہے کہ نمازآیات پڑھیں اور دوسرے مقامات کے لوگوں کے لئے اس کاپڑھناواجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۴۷۴)جب سورج یاچاندکوگرہن لگنے لگے تونمازآیات کاوقت شروع ہو جاتا ہے اوراس وقت تک رہتاہے جب تک وہ اپنی سابقہ حالت پرلوٹ نہ آئیں (اگرچہ بہتر یہ ہے کہ اتنی تاخیرنہ کرے کہ گرہن ختم ہونے لگے) لیکن نمازآیات کی تکمیل سورج یاچاند گرہن ختم ہونے کے بعدبھی کرسکتے ہیں ۔
مسئلہ (۱۴۷۵)اگرکوئی شخص نمازآیات پڑھنے میں اتنی تاخیر کردے کہ چاندیا سورج، گرہن سے نکلنا شروع ہوجائے تواداکی نیت کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر اس کے مکمل طورپرگرہن سے نکل جانے کے بعدنمازپڑھے توپھرضروری ہے کہ قضا کی نیت کرے۔
مسئلہ (۱۴۷۶)اگرچاند یاسورج کوگرہن لگنے کی مدت ایک رکعت نمازپڑھنے کے برابر یااس سے بھی کم ہوتوجونمازوہ پڑھ رہاہے اداہے اوریہی حکم ہے اگران کے گرہن کی مدت اس سے زیادہ ہولیکن انسان نمازنہ پڑھے یہاں تک کہ گرہن ختم ہونے میں ایک رکعت پڑھنے کے برابریااس سے کم وقت باقی ہو۔ اور اس صورت میں نماز آیات واجب اور ادا ہے۔
مسئلہ (۱۴۷۷)جب کبھی بادلوں کی گرج، بجلی کی کڑک اور اسی جیسی چیزیں وقوع پذیرہوں اور احتیاط پر عمل کرنا چاہتا ہوتواگران کاوقت وسیع ہوتونمازآیات کو فوراً پڑھنا ضروری نہیں ہے ان صورتوں کے علاوہ جیسے زلزلہ تو ضروری ہےکہ نمازآیات فوراً پڑھے یعنی اتنی جلدی کہ لوگوں کی نظروں میں تاخیر کرناشمارنہ ہو اور اگر تاخیر کرے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ بعدمیں ادااورقضاکی نیت کئے بغیرپڑھے۔
مسئلہ (۱۴۷۸)اگرکسی شخص کوچاندیاسورج کوگرہن لگنے کاپتا نہ چلے اوران کے گرہن سے باہر آنے کے بعدپتا چلے کہ پورے سورج یاپورے چاندکوگرہن لگاتھاتو ضروری ہے کہ نمازآیات کی قضاکرے لیکن اگراسے یہ پتا چلے کہ کچھ حصے کوگرہن لگا تھا تو نمازآیات کی قضااس پرواجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۴۷۹)اگرکچھ لوگ یہ کہیں کہ چاندکویایہ کہ سورج کوگرہن لگاہے اورانسان کو ذاتی طورپران کے کہنے سے یقین یااطمینان حاصل نہ ہواس لئے وہ نمازآیات نہ پڑھے اوربعدمیں پتا چلے کہ انہوں نے ٹھیک کہاتھاتواس صورت میں جب کہ پورے چاند کویاپورے سورج کوگرہن ہونمازآیات پڑھے لیکن اگرکچھ حصے کوگرہن لگاہوتونماز آیات کاپڑھنااس پرواجب نہیں ہے اور یہی حکم اس صورت میں ہے جب کہ دو آدمی جن کے عادل ہونے کے بارے میں علم نہ ہویہ کہیں کہ چاندکویاسورج کوگرہن لگا ہے اور بعد میں معلوم ہوکہ وہ عادل تھے۔
مسئلہ (۱۴۸۰)اگرانسان کوماہرین فلکیات کے کہنے پرجوعلمی قاعدے کی روسے سورج کواورچاندکو گرہن لگنے کاوقت جانتے ہوں اطمینان ہوجائے کہ سورج یاچاند کو گرہن لگاہے توضروری ہے کہ نمازآیات پڑھے اوراسی طرح اگروہ کہیں کہ سورج یاچاند کوفلاں وقت گرہن لگے گااوراتنی دیرتک رہے گااور انسان کوان کے کہنے سے اطمینان حاصل ہوجائے توان کے کہنے پرعمل کرناضروری ہے۔
مسئلہ (۱۴۸۱)اگرکسی شخص کوعلم ہوجائے کہ جونمازآیات اس نے سورج یاچاند گرہن کےلئے پڑھی ہے وہ باطل تھی توضروری ہے کہ دوبارہ پڑھے اوراگروقت گزرگیاہوتواس کی قضابجالائے۔
مسئلہ (۱۴۸۲)اگریومیہ نمازکے وقت نمازآیات بھی انسان پرواجب ہوجائے اور اس کے پاس دونوں کے لئے وقت ہوتوجوبھی پہلے پڑھ لے کوئی حرج نہیں ہے اور اگر دونوں میں سے کسی ایک کاوقت تنگ ہوتو پہلے وہ نمازپڑھے جس کا وقت تنگ ہواور اگر دونوں کا وقت تنگ ہوتوضروری ہے کہ پہلے یومیہ نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۴۸۳)اگرکسی شخص کویومیہ نمازپڑھتے ہوئے علم ہوجائے کہ نمازآیات کا وقت تنگ ہے اوریومیہ نمازکاوقت بھی تنگ ہوتوضروری ہے کہ پہلے یومیہ نمازکو تمام کرے اوربعدمیں نمازآیات پڑھے اوراگریومیہ نمازکاوقت تنگ نہ ہوتواسے توڑدے اور پہلے نمازآیات اوراس کے بعدیومیہ نمازبجالائے۔
مسئلہ (۱۴۸۴)اگرکسی شخص کونمازآیات پڑھتے ہوئے علم ہوجائے کہ یومیہ نماز کا وقت تنگ ہے توضروری ہے کہ نمازآیات چھوڑدے اوریومیہ نمازپڑھنے میں مشغول ہو جائے اوریومیہ نمازکوتمام کرنے کے بعداس سے پہلے کہ کوئی ایساکام کرے جونمازکو باطل کرتاہوباقی ماندہ نمازآیات وہیں سے پڑھے جہاں سے چھوڑی تھی۔
مسئلہ (۱۴۸۵)جب عورت حیض یانفاس کی حالت میں ہواورسورج یاچاند کوگرہن لگ جائے یازلزلہ آجائے تواس پرنمازآیات واجب نہیں ہے اورنہ ہی اس کی قضاہے۔
نمازآیات پڑھنے کاطریقہ
مسئلہ (۱۴۸۶)نمازآیات کی دورکعتیں ہیں اورہررکعت میں پانچ رکوع ہیں ۔ اس کے پڑھنے کاطریقہ یہ ہے کہ نیت کرنے کے بعدانسان تکبیرکہے اور ایک دفعہ الحمد اور ایک پوراسورہ پڑھے اوررکوع میں جائے اورپھررکوع سے سراٹھائے پھردوبارہ ایک دفعہ الحمداورایک سورہ پڑھے اور پھررکوع میں جائے۔اس عمل کوپانچ دفعہ انجام دے اور پانچویں رکوع سے قیام کی حالت میں آنے کے بعددوسجدے بجالائے اور پھر اٹھ کھڑا ہو اور پہلی رکعت کی طرح دوسری رکعت بجالائے اورتشہداورسلام پڑھ کرنمازتمام کرے۔
مسئلہ (۱۴۸۷)نمازآیات میں یہ بھی ممکن ہے کہ انسان نیت کرنے اورتکبیر اور الحمد پڑھنے کے بعد ایک سورے کی آیتوں کے پانچ حصے کرے اورایک آیت یااس سے کچھ زیادہ پڑھے بلکہ ایک آیت سے کم بھی پڑھ سکتاہے لیکن( احتیاط کی بناپر) ضروری ہے کہ مکمل جملہ ہو اور سورہ کے شروع سے ابتداء کرے اور’’ بسم اللہ‘‘ کہنے پر اکتفا نہ کرےاوراس کے بعدرکوع میں جائے اور پھرکھڑاہوجائے اور الحمدپڑھے بغیر اسی سورہ کادوسراحصہ پڑھے اور رکوع میں جائے اور اسی طرح اس عمل کو دہراتا رہے حتیٰ کہ پانچویں رکوع سے پہلے سورے کو ختم کردے مثلاً سورۂ فلق میں پہلے بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِض قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِض پڑھے: اور رکوع میں جائے۔ اس کے بعد کھڑاہواور پڑھے: مِنْ شَرِّ مَاخَلَقَض اور دوبارہ رکوع میں جائے اور رکوع کے بعدکھڑاہواورپڑھے: وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَاوَقَبَض پھر رکوع میں جائے اورپھرکھڑاہواورپڑھے: وَمِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِض اور رکوع میں چلاجائے اورپھر کھڑا ہوجائے اور پڑھے: وَمِنْ شَرِّحَاسِدٍ اِذَاحَسَدَض اور اس کے بعدپانچویں رکوع میں جائے اور (رکوع سے) کھڑاہونے کے بعددوسجدے کرے اور دوسری رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح بجالائے اوراس کے دوسرے سجدے کے بعدتشہداورسلام پڑھے اور یہ بھی جائزہے کہ سورے کوپانچ سے کم حصوں میں تقسیم کرے لیکن جس وقت بھی سورہ ختم کرے لازم ہے کہ بعدوالے رکوع سے پہلے الحمدپڑھے۔
مسئلہ (۱۴۸۸)اگرکوئی شخص نمازآیات کی ایک رکعت میں پانچ دفعہ الحمدا ور سورہ پڑھے اوردوسری رکعت میں ایک دفعہ الحمدپڑھے اور سورہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کردے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۴۸۹)جوچیزیں یومیہ نمازمیں واجب اورمستحب ہیں وہ نمازآیات میں بھی واجب اورمستحب ہیں البتہ اگرنمازآیات جماعت کے ساتھ ہورہی ہوتواذان اور اقامت کے بجائے تین دفعہ بطوررجاء ’’الصلوٰۃ‘‘ کہاجائے لیکن اگریہ نمازجماعت کے ساتھ نہ پڑھی جارہی ہوتوکچھ کہنے کی ضرورت نہیں لیکن سورج اور چاند گرہن کے علاوہ بقیہ نماز آیات کا جماعت سےپڑھنا شرعی طور پر ثابت نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۴۹۰)نمازآیات پڑھنے والے کے لئے مستحب ہے کہ رکوع سے پہلے اور اس کے بعدتکبیر کہے اورپانچویں اور دسویں رکوع کے بعدتکبیر مستحب نہیں ہے بلکہ مستحب ہے کہ ’’سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہ‘‘ کہے۔
مسئلہ (۱۴۹۱)دوسرے،چوتھے،چھٹے، آٹھویں اوردسویں رکوع سےپہلےقنوت پڑھنا مستحب ہے اور اگرقنوت صرف دسویں رکوع سے پہلے پڑھ لیاجائے تب بھی کافی ہے۔
مسئلہ (۱۴۹۲)اگرکوئی شخص نمازآیات میں شک کرے کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں اور کسی نتیجے پرنہ پہنچ سکے تواس کی نمازباطل ہے۔
مسئلہ (۱۴۹۳)اگر(کوئی شخص جونمازآیات پڑھ رہاہو)شک کرے کہ وہ پہلی رکعت کے آخری رکوع میں ہے یادوسری رکعت کے پہلے رکوع میں اور کسی نتیجے پرنہ پہنچ سکے تو اس کی نمازباطل ہے لیکن اگر مثال کے طورپرشک کرے کہ چاررکوع بجالایاہے یا پانچ رکوع اوراس کایہ شک سجدے کے لئے جھکنے سے پہلے ہوتوجس رکوع کے بارے میں اسے شک ہوکہ بجالایاہے یانہیں اسے اداکرناضروری ہے لیکن اگرسجدے کے لئے جھک گیا ہو توضروری ہے کہ اپنے شک کی پروانہ کرے۔
مسئلہ (۱۴۹۴)نمازآیات کاہررکوع رکن ہے اوراگران میں عمداًکمی یابیشی ہو جائے تونمازباطل ہے اوریہی حکم ہے اگرغلطی سے کمی ہویا(احتیاط کی بناپر)غلطی سےزیادہ ہو جائے ۔
۱:) سورج گرہن
۲:)چاند گرہن، اگرچہ ان کے کچھ حصے کوہی گرہن لگے اورخواہ انسان پراس کی وجہ سے خوف بھی طاری نہ ہواہوتو پھر بھی نماز آیات واجب ہے۔
۳:)زلزلہ( احتیاط واجب کی بناپر)اگرچہ اس سے کوئی بھی خوف زدہ نہ ہواہو۔
البتہ بادلوں کی گرج،بجلی کی کڑک، سرخ وسیاہ آندھی اورانہی جیسی دوسری آسمانی نشانیاں جن سے اکثر لوگ خوف زدہ ہوجائیں اوراسی طرح زمین کے حادثات مثلاً زمین کا دھنس جانا اور پہاڑ کا ٹکڑے ٹکڑے ہوجاناجن سے اکثرلوگ خوف زدہ ہو جاتے ہیں ان صورتوں میں بھی (احتیاط مستحب کی بناپر)نماز آیات ترک نہیں کرنی چاہئے۔
مسئلہ (۱۴۷۱)جن چیزوں کے لئے نمازآیات پڑھناواجب ہے اگروہ ایک سے زیادہ وقوع پذیرہوجائیں توضروری ہے اگرانسان ان میں سے ہرایک کے لئے ایک نماز آیات پڑھے مثلاً اگرسورج کوبھی گرہن لگ جائے اورزلزلہ بھی آجائے تودونوں کے لئے دوالگ الگ نمازیں پڑھنی ضروری ہیں ۔
مسئلہ (۱۴۷۲)اگرکسی شخص پرکئی نمازآیات کی قضا واجب ہوں خواہ وہ سب اس پر ایک ہی چیزکی وجہ سے واجب ہوئی ہوں مثلاًسورج کوتین دفعہ گرہن لگاہواوراس نے اس کی نمازیں نہ پڑھی ہوں یامختلف چیزوں کی وجہ سے مثلاًسورج گرہن اورچاندگرہن اور زلزلے کی وجہ سے اس پرواجب ہوئی ہوں توان کی قضا کرتے وقت یہ ضروری نہیں کہ وہ اس بات کاتعین کرے کہ کون سی قضاکون سی چیز کے لئے کررہاہے۔
مسئلہ (۱۴۷۳)جن چیزوں کے لئے نمازآیات پڑھناواجب ہے اورجس شہر میں وقوع پذیرہوں اور ان کے بارے میں پتا چلے فقط اسی شہرکے لوگوں کے لئے ضروری ہے کہ نمازآیات پڑھیں اور دوسرے مقامات کے لوگوں کے لئے اس کاپڑھناواجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۴۷۴)جب سورج یاچاندکوگرہن لگنے لگے تونمازآیات کاوقت شروع ہو جاتا ہے اوراس وقت تک رہتاہے جب تک وہ اپنی سابقہ حالت پرلوٹ نہ آئیں (اگرچہ بہتر یہ ہے کہ اتنی تاخیرنہ کرے کہ گرہن ختم ہونے لگے) لیکن نمازآیات کی تکمیل سورج یاچاند گرہن ختم ہونے کے بعدبھی کرسکتے ہیں ۔
مسئلہ (۱۴۷۵)اگرکوئی شخص نمازآیات پڑھنے میں اتنی تاخیر کردے کہ چاندیا سورج، گرہن سے نکلنا شروع ہوجائے تواداکی نیت کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر اس کے مکمل طورپرگرہن سے نکل جانے کے بعدنمازپڑھے توپھرضروری ہے کہ قضا کی نیت کرے۔
مسئلہ (۱۴۷۶)اگرچاند یاسورج کوگرہن لگنے کی مدت ایک رکعت نمازپڑھنے کے برابر یااس سے بھی کم ہوتوجونمازوہ پڑھ رہاہے اداہے اوریہی حکم ہے اگران کے گرہن کی مدت اس سے زیادہ ہولیکن انسان نمازنہ پڑھے یہاں تک کہ گرہن ختم ہونے میں ایک رکعت پڑھنے کے برابریااس سے کم وقت باقی ہو۔ اور اس صورت میں نماز آیات واجب اور ادا ہے۔
مسئلہ (۱۴۷۷)جب کبھی بادلوں کی گرج، بجلی کی کڑک اور اسی جیسی چیزیں وقوع پذیرہوں اور احتیاط پر عمل کرنا چاہتا ہوتواگران کاوقت وسیع ہوتونمازآیات کو فوراً پڑھنا ضروری نہیں ہے ان صورتوں کے علاوہ جیسے زلزلہ تو ضروری ہےکہ نمازآیات فوراً پڑھے یعنی اتنی جلدی کہ لوگوں کی نظروں میں تاخیر کرناشمارنہ ہو اور اگر تاخیر کرے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ بعدمیں ادااورقضاکی نیت کئے بغیرپڑھے۔
مسئلہ (۱۴۷۸)اگرکسی شخص کوچاندیاسورج کوگرہن لگنے کاپتا نہ چلے اوران کے گرہن سے باہر آنے کے بعدپتا چلے کہ پورے سورج یاپورے چاندکوگرہن لگاتھاتو ضروری ہے کہ نمازآیات کی قضاکرے لیکن اگراسے یہ پتا چلے کہ کچھ حصے کوگرہن لگا تھا تو نمازآیات کی قضااس پرواجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۴۷۹)اگرکچھ لوگ یہ کہیں کہ چاندکویایہ کہ سورج کوگرہن لگاہے اورانسان کو ذاتی طورپران کے کہنے سے یقین یااطمینان حاصل نہ ہواس لئے وہ نمازآیات نہ پڑھے اوربعدمیں پتا چلے کہ انہوں نے ٹھیک کہاتھاتواس صورت میں جب کہ پورے چاند کویاپورے سورج کوگرہن ہونمازآیات پڑھے لیکن اگرکچھ حصے کوگرہن لگاہوتونماز آیات کاپڑھنااس پرواجب نہیں ہے اور یہی حکم اس صورت میں ہے جب کہ دو آدمی جن کے عادل ہونے کے بارے میں علم نہ ہویہ کہیں کہ چاندکویاسورج کوگرہن لگا ہے اور بعد میں معلوم ہوکہ وہ عادل تھے۔
مسئلہ (۱۴۸۰)اگرانسان کوماہرین فلکیات کے کہنے پرجوعلمی قاعدے کی روسے سورج کواورچاندکو گرہن لگنے کاوقت جانتے ہوں اطمینان ہوجائے کہ سورج یاچاند کو گرہن لگاہے توضروری ہے کہ نمازآیات پڑھے اوراسی طرح اگروہ کہیں کہ سورج یاچاند کوفلاں وقت گرہن لگے گااوراتنی دیرتک رہے گااور انسان کوان کے کہنے سے اطمینان حاصل ہوجائے توان کے کہنے پرعمل کرناضروری ہے۔
مسئلہ (۱۴۸۱)اگرکسی شخص کوعلم ہوجائے کہ جونمازآیات اس نے سورج یاچاند گرہن کےلئے پڑھی ہے وہ باطل تھی توضروری ہے کہ دوبارہ پڑھے اوراگروقت گزرگیاہوتواس کی قضابجالائے۔
مسئلہ (۱۴۸۲)اگریومیہ نمازکے وقت نمازآیات بھی انسان پرواجب ہوجائے اور اس کے پاس دونوں کے لئے وقت ہوتوجوبھی پہلے پڑھ لے کوئی حرج نہیں ہے اور اگر دونوں میں سے کسی ایک کاوقت تنگ ہوتو پہلے وہ نمازپڑھے جس کا وقت تنگ ہواور اگر دونوں کا وقت تنگ ہوتوضروری ہے کہ پہلے یومیہ نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۴۸۳)اگرکسی شخص کویومیہ نمازپڑھتے ہوئے علم ہوجائے کہ نمازآیات کا وقت تنگ ہے اوریومیہ نمازکاوقت بھی تنگ ہوتوضروری ہے کہ پہلے یومیہ نمازکو تمام کرے اوربعدمیں نمازآیات پڑھے اوراگریومیہ نمازکاوقت تنگ نہ ہوتواسے توڑدے اور پہلے نمازآیات اوراس کے بعدیومیہ نمازبجالائے۔
مسئلہ (۱۴۸۴)اگرکسی شخص کونمازآیات پڑھتے ہوئے علم ہوجائے کہ یومیہ نماز کا وقت تنگ ہے توضروری ہے کہ نمازآیات چھوڑدے اوریومیہ نمازپڑھنے میں مشغول ہو جائے اوریومیہ نمازکوتمام کرنے کے بعداس سے پہلے کہ کوئی ایساکام کرے جونمازکو باطل کرتاہوباقی ماندہ نمازآیات وہیں سے پڑھے جہاں سے چھوڑی تھی۔
مسئلہ (۱۴۸۵)جب عورت حیض یانفاس کی حالت میں ہواورسورج یاچاند کوگرہن لگ جائے یازلزلہ آجائے تواس پرنمازآیات واجب نہیں ہے اورنہ ہی اس کی قضاہے۔
نمازآیات پڑھنے کاطریقہ
مسئلہ (۱۴۸۶)نمازآیات کی دورکعتیں ہیں اورہررکعت میں پانچ رکوع ہیں ۔ اس کے پڑھنے کاطریقہ یہ ہے کہ نیت کرنے کے بعدانسان تکبیرکہے اور ایک دفعہ الحمد اور ایک پوراسورہ پڑھے اوررکوع میں جائے اورپھررکوع سے سراٹھائے پھردوبارہ ایک دفعہ الحمداورایک سورہ پڑھے اور پھررکوع میں جائے۔اس عمل کوپانچ دفعہ انجام دے اور پانچویں رکوع سے قیام کی حالت میں آنے کے بعددوسجدے بجالائے اور پھر اٹھ کھڑا ہو اور پہلی رکعت کی طرح دوسری رکعت بجالائے اورتشہداورسلام پڑھ کرنمازتمام کرے۔
مسئلہ (۱۴۸۷)نمازآیات میں یہ بھی ممکن ہے کہ انسان نیت کرنے اورتکبیر اور الحمد پڑھنے کے بعد ایک سورے کی آیتوں کے پانچ حصے کرے اورایک آیت یااس سے کچھ زیادہ پڑھے بلکہ ایک آیت سے کم بھی پڑھ سکتاہے لیکن( احتیاط کی بناپر) ضروری ہے کہ مکمل جملہ ہو اور سورہ کے شروع سے ابتداء کرے اور’’ بسم اللہ‘‘ کہنے پر اکتفا نہ کرےاوراس کے بعدرکوع میں جائے اور پھرکھڑاہوجائے اور الحمدپڑھے بغیر اسی سورہ کادوسراحصہ پڑھے اور رکوع میں جائے اور اسی طرح اس عمل کو دہراتا رہے حتیٰ کہ پانچویں رکوع سے پہلے سورے کو ختم کردے مثلاً سورۂ فلق میں پہلے بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِض قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِض پڑھے: اور رکوع میں جائے۔ اس کے بعد کھڑاہواور پڑھے: مِنْ شَرِّ مَاخَلَقَض اور دوبارہ رکوع میں جائے اور رکوع کے بعدکھڑاہواورپڑھے: وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَاوَقَبَض پھر رکوع میں جائے اورپھرکھڑاہواورپڑھے: وَمِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِض اور رکوع میں چلاجائے اورپھر کھڑا ہوجائے اور پڑھے: وَمِنْ شَرِّحَاسِدٍ اِذَاحَسَدَض اور اس کے بعدپانچویں رکوع میں جائے اور (رکوع سے) کھڑاہونے کے بعددوسجدے کرے اور دوسری رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح بجالائے اوراس کے دوسرے سجدے کے بعدتشہداورسلام پڑھے اور یہ بھی جائزہے کہ سورے کوپانچ سے کم حصوں میں تقسیم کرے لیکن جس وقت بھی سورہ ختم کرے لازم ہے کہ بعدوالے رکوع سے پہلے الحمدپڑھے۔
مسئلہ (۱۴۸۸)اگرکوئی شخص نمازآیات کی ایک رکعت میں پانچ دفعہ الحمدا ور سورہ پڑھے اوردوسری رکعت میں ایک دفعہ الحمدپڑھے اور سورہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کردے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۴۸۹)جوچیزیں یومیہ نمازمیں واجب اورمستحب ہیں وہ نمازآیات میں بھی واجب اورمستحب ہیں البتہ اگرنمازآیات جماعت کے ساتھ ہورہی ہوتواذان اور اقامت کے بجائے تین دفعہ بطوررجاء ’’الصلوٰۃ‘‘ کہاجائے لیکن اگریہ نمازجماعت کے ساتھ نہ پڑھی جارہی ہوتوکچھ کہنے کی ضرورت نہیں لیکن سورج اور چاند گرہن کے علاوہ بقیہ نماز آیات کا جماعت سےپڑھنا شرعی طور پر ثابت نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۴۹۰)نمازآیات پڑھنے والے کے لئے مستحب ہے کہ رکوع سے پہلے اور اس کے بعدتکبیر کہے اورپانچویں اور دسویں رکوع کے بعدتکبیر مستحب نہیں ہے بلکہ مستحب ہے کہ ’’سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہ‘‘ کہے۔
مسئلہ (۱۴۹۱)دوسرے،چوتھے،چھٹے، آٹھویں اوردسویں رکوع سےپہلےقنوت پڑھنا مستحب ہے اور اگرقنوت صرف دسویں رکوع سے پہلے پڑھ لیاجائے تب بھی کافی ہے۔
مسئلہ (۱۴۹۲)اگرکوئی شخص نمازآیات میں شک کرے کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں اور کسی نتیجے پرنہ پہنچ سکے تواس کی نمازباطل ہے۔
مسئلہ (۱۴۹۳)اگر(کوئی شخص جونمازآیات پڑھ رہاہو)شک کرے کہ وہ پہلی رکعت کے آخری رکوع میں ہے یادوسری رکعت کے پہلے رکوع میں اور کسی نتیجے پرنہ پہنچ سکے تو اس کی نمازباطل ہے لیکن اگر مثال کے طورپرشک کرے کہ چاررکوع بجالایاہے یا پانچ رکوع اوراس کایہ شک سجدے کے لئے جھکنے سے پہلے ہوتوجس رکوع کے بارے میں اسے شک ہوکہ بجالایاہے یانہیں اسے اداکرناضروری ہے لیکن اگرسجدے کے لئے جھک گیا ہو توضروری ہے کہ اپنے شک کی پروانہ کرے۔
مسئلہ (۱۴۹۴)نمازآیات کاہررکوع رکن ہے اوراگران میں عمداًکمی یابیشی ہو جائے تونمازباطل ہے اوریہی حکم ہے اگرغلطی سے کمی ہویا(احتیاط کی بناپر)غلطی سےزیادہ ہو جائے ۔