اشعث ابن قیس کو اس کے بیٹے کا پرسا دیتے ہوئے فرمایا:
اے اشعث !اگرتم اپنے بیٹے پر رنج وملال کرو تو یہ خون کا رشتہ اس کا سزا وار ہے ‘اور اگرصبر کرو تو اللہ کے نزدیک ہر مصیبت کا عوض ہے۔اے اشعث !اگرتم نے صبر کیا تو تقدیر الہی نافذ ہوگی اس حال میں کہ تم اجر وثواب کے حقدار ہوگے اور اگر چیخے چلائے ‘جب بھی حکم قضا کا جاری ہوکررہے گا۔مگر اس حال میں کہ تم پر گناہ کا بوجھ ہوگا۔تمہارے لیے بیٹا مسرت کا سبب ہوا حالانکہ وہ ایک زحمت و آزمائش تھا اور تمہارے لیے رنج واندوہ کا سبب ہوا حالانکہ وہ (مرنے سے )تمہارے لیے اجر و رحمت کا باعث ہوا ہے۔