اپنے علم کو اور اپنے یقین کو شک نہ بناؤ جب جان لیا تو عمل کرو ‘اور جب یقین پیدا ہوگیا تو آگے بڑھو۔
علم ویقین کا تقاضا یہ ہے کہ اس کے مطابق عمل کیا جائے اور اگراس کے مطابق عمل ظہور میں نہ آئے تواسے علم ویقین سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا چنانچہ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ مجھے یقین ہے کہ فلاں راستہ میں خطرات ہیں اور وہ بے خطر راستہ کو چھوڑ کر اسی پر خطر راستہ میں راہ پیمائی کرے ‘تو کون کہہ سکتاہے کہ وہ اس راہ کے خطرات پر یقین رکھتا ہے۔جبکہ اس یقین کا نتیجہ یہ ہو نا چاہیے کہ وہ اس راستہ ہر چلنے سے احتراز کرتا۔اسی طرح جو شخص حشرونشراور عذاب و ثواب پر یقین رکھتا ہو وہ دنیا کی غفلتوں سے مغلوب ہو کر آخرت کو نظر انداز نہیں کرسکتا اور نہ عذاب و عقاب کے خوف سے عمل میں کوتاہی کا مرتکب ہوسکتاہے۔