جب ضرار ابن ضمرۃ صنبائی ؒمعاویہ کے پاس گئے اور معاویہ نے امیرالمومنین علیہ السّلام کے متعلق ان سے سوال کیا ٬تو انہوں نے کہاکہ میں اس امر کی شہادت دیتا ہوں کہ میں نے بعض موقعوں پر آپؑ کو دیکھا جب کہ رات اپنے دامن ظلمت کو پھیلا چکی تھی تو آپ ؑمحراب عبادت میں ایستادہ ریش مبارک کو ہاتھوں میں پکڑے ہوئے مار گزیدہ کی طرح تڑپ رہے تھے اورغم رسیدہ کی طرح رو رہے تھے کہہ رہے تھے ۔
اے دنیا !اے دنیا! دور ہو مجھ سے کیا میرے سامنے اپنے کو لاتی ہے ؟یا میری دلدادہ و فریفتہ بن کر آئی ہے ۔تیرا وہ وقت نہ آئے (کہ تو مجھے فریب دے سکے)بھلایہ کیونکر ہو سکتا ہے ٬جاکسی اور کو جلا دے مجھے تیری خواہش نہیں ہے ۔میں تو تین بار تجھے طلاق دے چکا ہوں کہ جس کے بعد رجوع کی گنجائش نہیں ۔تیری زندگی تھوڑ ی ٬تیری اہمیت بہت ہی کم اور تیری آرزوذلیل و پست ہے افسوس زادراہ تھوڑا ٬راستہ طویل سفر دور دراز اور منزل سخت ہے ۔
اس روایت کا تتمہ یہ ہے کہ جب معاویہ نے ضرار کی زبان سے یہ واقعہ سنا تو ا س کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں اور کہنے لگا کہ خدا ابو الحسن پر رحم کرے وہ واقعا ًایسے ہی تھے ٬پھر ضرار سے مخاطب ہو کر کہا کہ اے ضرا ران کی مفارقت میں تمہارے رنج و اندوہ کی کیا حالت ہے ضرا ر نے کہا کہ بس یہ سمجھ لوکہ میر اغم اتنا ہی ہے جتنا اس ماں کاہوتا ہے جس کی گود میں اس کا اکلوتا بچہ ذبح کر دیا جائے ۔
Post Top Ad
Responsive Ads Here
Wednesday, March 4, 2015
نہجہ البلاغہ کلمہ نمبر 77
Tags
# dua kumail urdu text Dua E Kumail in Arabic
About Guideness
dua kumail urdu text Dua E Kumail in Arabic
sponsors
Post Top Ad
Responsive Ads Here
Author Details
Mujraba Duas and Islamic Mobile Apps