رزق دو2طرح کا ہوتا ہے۔ایک وہ جس کی تلا ش میں تم ہو اور ایک وہ جوتمہاری جستجو میں ہے۔اگر تم اس تک نہ پہنچ سکوگے تو وہ تم تک پہنچ کررہے گا۔ لہٰذ ا اپنے ایک دن کی فکر پر سال بھر کی فکریں نہ لادو۔جوہر دن کارزق ہے وہ تمہارے لیے کافی ہےتو اللہ ہر نئے دن جو روزی اس نے تمہارے لیے مقرر کر رکھی ہے وہ تمہیں دے گا اور تمہاری عمر کا کوئی سال باقی نہیں ہے تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ کوئی طلبگارتمہارے رزق کی طرف تم سے آگے بڑھ نہیں سکتا اور نہ کوئی غلبہ پانے والا اس میں تم پر غالب آسکتا ہے اور جو تمہارے لیے مقدر ہوچکا ہے اس کے ملنے میں کبھی تاخیر نہ ہوگی۔
(سید رضی فرماتے ہیں کہ )یہ کلام اسی باب میں پہلے بھی درج ہوچکا ہے مگر یہاں کچھ زیادہ وضاحت و تشریح کے ساتھ تھااس لیے ہم نے اس کا اعادہ کیا ہے اس قاعدہ کی بناء پر جو کتا ب کے دیباچہ میں گز رچکا ہے۔