لوگوں پر ایک ایسا دور آئے گا جب ان میں صرف قرآن کے نقوش او ر اسلام کا صر ف نام باقی رہ جائے گا ‘اس وقت مسجدیں تعمیر و زینت کے لحا ظ سے آباد اور ہدایت کے اعتبار سے ویران ہوں گی۔ان میں ٹھہرنے والے اور انہیں آباد کرنے والے تمام اہل زمین میں سب سے بدتر ہوں گے ‘وہ فتنوں کا سرچشمہ اور گناہوں کا مرکز ہو ںگے جو ان فتنوں سے منہ موڑ ے گا ‘ا سےانہی فتنوں کی طرف پلٹائیں گے اور جوقدم پیچھے ہٹائے گا ‘ا سے دھکیل کر ان کی طرف لائیں گے۔ارشاد الہی ہے کہ ”مجھے اپنی ذات کی قسم میں ان لوگوں پر ایسا فتنہ نازل کروں گا جس میں حلیم و بردبار کو حیرا ن و سر گردان چھوڑ دوں گا “۔
چنانچہ وہ ایسا ہی کرے گا ‘ہم اللہ سے غفلت کی ٹھوکروں سے عفو کے خواستگار ہیں۔