جو شخص اپنے عیوب پر نظر رکھے گا وہ دوسروں کی عیب جوئی سے باز رہے گا۔
اور جو اللہ کے دیئے ہوئے رزق پر خوش رہے گا وہ نہ ملنے والی چیز پر رنجیدہ نہیں ہوگا۔
جو ظلم کی تلوار کھینچتا ہے وہ اسی سے قتل ہوتا ہے ۔
جو اہم امور کو زبردستی انجام دینا چاہتا ہے۔وہ تباہ و بر باد ہوتا ہے
جو اٹھتی ہوئی موجوں میں پھاندتا ہے وہ ڈوبتا ہے ۔
جو بدنامی کی جگہوں پر جائے گا وہ بدنام ہوگا ۔
جو زیادہ بولے گا‘وہ زیادہ لغزشیں کرے گا ۔
اور جس میں حیا کم ہو اس میں تقویٰ کم ہوگا ۔
اور جس میں تقویٰ کم ہوگا اس کا دل مردہ ہوجائے گا۔
اور جس کا دل مردہ ہوگیا وہ دوزخ میں جاپڑا۔
جو شخص لوگوں کے عیوب کو دیکھ کر نا ک بھوں چڑھائے اور پھر انہیں اپنے لیے چاہے وہ سرا سرا حمق ہے۔
قناعت ایسا سرمایہ ہے جو ختم نہیں ہوتا۔
جو موت کو زیادہ یاد رکھتا ہے وہ تھوڑی سی دنیا پر بھی خوش ہورہتا ہے۔
جو شخص یہ جانتا ہے کہ اس کاقول بھی عمل کا ایک جز ہے ‘وہ مطلب کی بات کے علاوہ کلام نہیں کرتا۔