مدت حیات نگہبانی کے لیے کافی ہے۔
مطلب یہ ہے کہ لاکھ آسمان کی بجلیا ں کڑکیں ‘حوادث کے طوفان امنڈیں ‘زمین میں زلزلے آئیں او رپہاڑ آپس میں ٹکرائیں ‘ اگر زندگی باقی ہے تو کوئی حادثہ گزند نہیں پہنچا سکتا اور نہ صرصر موت شمع زندگی کو بجھا سکتی ہے کیونکہ موت کا ایک وقت مقرر ہے اور اس مقررہ وقت تک کوئی چیز سلسلہ حیات کو قطع نہیں کر سکتی ‘اس لحاظ سے بلا شبہ موت خود زندگی کی محافظ و نگہبان ہے۔
”موت کہتے ہیں جسے ہے پاسبان زندگی “