جب عقل بڑھتی ہےتو باتیں کم ہو جاتی ہیں ۔
بسیار گوئی پریشان خیالی کا اور پریشان خیالی عقل کی خامی کانتیجہ ہوتی ہے ۔اور جب انسان کی عقل کامل اور فہم پختہ ہوتا ہے تو اس کے ذہن اور خیالا ت میں توازن پید ا ہوجاتا ہے ۔اور عقل دوسرے قوائے بد نیہ کی طرح زبان پر بھی تسلط و اقتدار حاصل کر لیتی ہے جس کے نتیجہ میں زبان عقل کے تقاضوں سے ہٹ کر اوربے سوچے سمجھے کھلنا گوارا نہیں کرتی اور ظاہر ہے کہ سوچ بچار کے بعد جو کلام ہوگا ٬وہ مختصر اور زوائد سے پاک ہوگا ۔
مروچوں عقلس بیفزائد بکا ہددر سخن تانیا بدفرصت گفتار نکشاید ذہن
بسیار گوئی پریشان خیالی کا اور پریشان خیالی عقل کی خامی کانتیجہ ہوتی ہے ۔اور جب انسان کی عقل کامل اور فہم پختہ ہوتا ہے تو اس کے ذہن اور خیالا ت میں توازن پید ا ہوجاتا ہے ۔اور عقل دوسرے قوائے بد نیہ کی طرح زبان پر بھی تسلط و اقتدار حاصل کر لیتی ہے جس کے نتیجہ میں زبان عقل کے تقاضوں سے ہٹ کر اوربے سوچے سمجھے کھلنا گوارا نہیں کرتی اور ظاہر ہے کہ سوچ بچار کے بعد جو کلام ہوگا ٬وہ مختصر اور زوائد سے پاک ہوگا ۔
مروچوں عقلس بیفزائد بکا ہددر سخن تانیا بدفرصت گفتار نکشاید ذہن