اپنے ایک ساتھی سے اس کی بیماری کی حالت میں فرمایا ”اللہ نے تمہارے مرض کو تمہارے گناہوں کو دور کرنے کا ذریعہ قرار دیا ہے کیونکہ خود مرض کا کوئی ثواب نہیں ہے مگر وہ گناہوں کومٹاتا اور انہیں اس طرح جھاڑ دیتا ہے جس طرح درخت سے پتے جھڑتے ہیں۔ ہاں البتہ ثواب اس میں ہوتا ہے ٬ کہ کچھ زبان سے کہا جائے اور کچھ ہاتھ پیروں سے کیا جائے اور خداوند عالم اپنے بندوں میں سے نیک نیتی اور پاکدامنی کی وجہ سے ٬ کہ کچھ زبان سے کہا جائے اور کچھ ہاتھ پیروں سے کیا جائے اور خداوند عالم اپنے بندوں میں سے نیک نیتی اور پاکدامنی کی وجہ سے جسے چاہتا ہے جنت میں داخل کرتا ہے۔“
سید رضی فرماتے ہیں کہ حضرت ؑ نے سچ فرمایا کہ مرض کا کوئی ثواب نہیں ہے کیونکہ مرض تو اس قسم کی چیزوں میں سے ہے جن میں عوض کا استحقاق ہوتا ہے اس لیے کہ عوض اللہ کی طرف سے بندے کے ساتھ جو امر عمل میں آئے۔جیسے دکھ٬درد٬ بیماری وغیرہ۔ اس کے مقابلہ میں اسے ملتا ہے اور اجروثواب و ہ ہے کہ جیسے دکھ٬درد٬ بیماری وغیرہ۔ اس کے مقابلہ میں اسے ملتا ہے اور اجروثواب و ہ ہے کہ کسی عمل پر اسے کچھ حاصل ہو۔ لہٰذا عوض اور ہے اور اجر اور ہےے اور اس فرق کو امیرالمومنین علیہ السلام نے اپنے علم روشن اور رائے صائب کے مطابق بیان فرمادیا ہے۔
سید رضی فرماتے ہیں کہ حضرت ؑ نے سچ فرمایا کہ مرض کا کوئی ثواب نہیں ہے کیونکہ مرض تو اس قسم کی چیزوں میں سے ہے جن میں عوض کا استحقاق ہوتا ہے اس لیے کہ عوض اللہ کی طرف سے بندے کے ساتھ جو امر عمل میں آئے۔جیسے دکھ٬درد٬ بیماری وغیرہ۔ اس کے مقابلہ میں اسے ملتا ہے اور اجروثواب و ہ ہے کہ جیسے دکھ٬درد٬ بیماری وغیرہ۔ اس کے مقابلہ میں اسے ملتا ہے اور اجروثواب و ہ ہے کہ کسی عمل پر اسے کچھ حاصل ہو۔ لہٰذا عوض اور ہے اور اجر اور ہےے اور اس فرق کو امیرالمومنین علیہ السلام نے اپنے علم روشن اور رائے صائب کے مطابق بیان فرمادیا ہے۔