مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
اعمال شب وروز عید غدیر
اٹھارویں ذی الحجہ کی رات
یہ عید غدیر کی رات ہے جو بڑی عزت و عظمت کی حامل ہے ،سید نے کتاب اقبال میں اس رات کی بارہ رکعت نماز ذکر کی ہے ۔جو ایک سلام سے پڑھی جائے گی اس نماز کی ترکیب اور اس میں پڑھی جانے والی دعائیں کتاب اقبال میں ملاحظہ کریں ۔
اٹھارویں ذی الحجہ کا دن
یہ عید غدیر کا دن ہے جو خدائے تعالیٰ اور آل محمد ٪کی عظیم ترین عیدوں میں سے ہے ہر پیغمبر نے اس دن عید منائی اور ہر نبی اس دن کی شان و عظمت کا قائل رہا ہے ۔آسمان میں اس عید کانام ’’روز عہد معہود‘‘ ہے اور زمین میں اس کانام ۔میثاق ماخوذ و جمع مشہور‘‘ ہے ایک روایت کے مطابق امام جعفر صادق سے پوچھا گیا کہ’’ جمعہ ۔عید الفطر اور عید قربان کے علاوہ بھی مسلمانوں کیلئے کوئی عید ہے ؟حضرت نے فرمایا: ہاںان کے علاوہ بھی ایک عید ہے اور وہ بڑی عزت و شرافت کی حامل ہے ۔عرض کی گئی وہ کونسی عید ہے ؟آپ(ع) نے فرمایا وہ دن کہ جس میں حضرت رسول اعظمﷺ نے امیرالمؤمنین کا تعارف اپنے خلیفہ کے طور پر کرایا ،آپﷺ نے فرمایا کہ جس کا میں مولا ہوں علی اس کے مولا ہیں اور یہ اٹھارویں ذی الحجہ کا دن اور روز عید غدیر ہے، راوی نے عرض کی کہ اس دن ہم کیا عمل کریں ؟حضرت (ع)نے فرمایا کہ اس دن روزہ رکھو ،خدا کی عبادت کرو ،محمد (ص)و آل محمد(ص) کا ذکر کرو اور ان پر صلوٰت بھیجو ۔
حضور نے امیرالمؤمنین کو اس دن عید منانے کی وصیت فرمائی جیسے ہر پیغمبر اپنے اپنے وصی کو اس طرح وصیت کرتا رہا ہے:
ابن ابی نصر بزنطی نے امام علی رضا سے روایت کی ہے کہ حضرت نے فرمایا : اے ابن ابی نصر !تم جہاں کہیں بھی ہو روز غدیر نجف اشرف پہنچو اور حضرت امیرالمؤمنین کی زیارت کرو ۔ کہ ہر مومن مرد اور ہر مومنہ عورت اور ہر مسلم مرد اور ہر مسلمہ عورت کے ساٹھ سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔ مزید یہ کہ پورے ماہ رمضان شب ہائے قدر اور عیدالفطر میں جتنے انسان جہنم کی آگ سے آزاد کیے جاتے ہیں اس ایک دن میں ان سے دوچند افراد کو جہنم سے آزاد قراردیا جاتا ہے ۔آج کے دن اپنے حاجت مند مومن بھائی کو ایک درہم بطور صدقہ دینا دوسرے دنوں میں ایک ہزار درھم دینے کے برابر ہے ۔ پس عید غدیر کے دن اپنے برادرمومن کے ساتھ احسان و نیکی کرو ،اور اپنے مومن بھائی اور مومنہ بہن کو شاد کرو ،خدا کی قسم اگر لوگوں کو ا س دن کی فضیلت کا علم ہوتا اور وہ اس کا لحاظ رکھتے تو اس روز ملائکہ ان سے دس مرتبہ مصافحہ کیا کرتے ،مختصر یہ کہ اس دن کی تعظیم کرنا لازم ہے اور اس میں چند اعمال ہیں :
﴿۱﴾اس دن کا روزہ رکھنا ساٹھ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے ،ایک روایت میں ہے کہ یوم غدیر کا روزہ مدت دنیا کے روزوں ،سوحج اور سو عمرے کے برابر ہے ۔
﴿۲﴾اس دن غسل کرنا ضروری اور باعث خیر و برکت ہے ۔
﴿۳﴾اس روز جہاں کہیں بھی ہو خود کو روضہ امیرالمؤمنین پر پہنچائے اور آپکی زیارت کرے آج کے دن کیلئے حضرت کی تین مخصوص زیارتیں ہیں اور ان میں سب سے زیادہ مشہور زیارت امین اللہ ہے جو دور و نزدیک سے پڑھی جا سکتی ہے ۔یہ زیارت جامعہ مطلقہ ہے اور اسے باب زیارات میں ذکر کیا جائے گا ۔
﴿۴﴾حضرت رسولﷺ سے منقول تعویذ پڑھے کہ سید نے کتاب اقبال میں اس کا ذکر کیا ہے ۔
﴿۵﴾دورکعت نماز بجا لائے اور سجدہ شکر میں سو مرتبہ شکراً شکراً کہے ۔ پھر سر سجدے سے اٹھائے اور یہ دعا پڑھے :
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِٲَنَّ لَکَ الْحَمْدَ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ وَٲَ نَّکَ واحِدٌ ٲَحَدٌ صَمَدٌ
اے معبود!سوال کرتا ہوں تجھ سے اس لئے کہ صرف تیرے ہی لئے حمد تو تنہا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ تو یگانہ ویکتا بے نیاز ہے
لَمْ تَلِدْ وَلَمْ تُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَکَ کُفُواً ٲَحَدٌ، وَٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ صَلَواتُکَ
نہ تو نے جنا اور نہ ہی تو جنا گیا اور تیرا کوئی ہمسر نہیں ہے اور یہ کہ حضرت محمد(ص) تیرے بندے اور تیرے رسول(ص) ہیں ان پر اور
عَلَیْہِ وَآلِہِ، یَا مَنْ ھُوَ کُلَّ یَوْمٍ فِی شَٲْنٍ کَما کانَ مِنْ شَٲْنِکَ ٲَنْ تَفَضَّلْتَ عَلَیَّ بِٲَنْ
ان کی آل(ع) پر تیری رحمت ہو اے وہ جو ہر روز کسی نئے کام میں ہے جو تیری شان کے لائق ہے یعنی تو نے مجھ پر فضل وکرم کیا کہ مجھ کو
جَعَلْتَنِی مِنْ ٲَھْلِ إجابَتِکَ وَٲَھْلِ دِینِکَ وَٲَھْلِ دَعْوَتِکَ، وَوَفَّقْتَنِی لِذلِکَ فِی مُبْتَدَئ
ان میں قرار دیا جن کی دعا قبول فرمائی جو تیرے دین پر ہیں اور تیرے پیغام کے حامل ہیں اور مجھے میری پیدائش
خَلْقِی تَفَضُّلاً مِنْکَ وَکَرَماً وَجُوداً ثُمَّ ٲَرْدَفْتَ الْفَضْلَ فَضْلاً وَالْجُودَ جُوداً وَالْکَرَمَ
کے آغاز میں اپنی مہربانی عنایت اور عطا سے اس کی توفیق دی پھر اپنی محبت اور رحمت سے تو نے متواتر مہربانی پر مہربانی عطا پر عطا
کَرَمَاً رَٲْفَۃً مِنْکَ وَرَحْمَۃً إلی ٲَنْ جَدَّدْتَ ذلِکَ الْعَھْدَ لِی تَجْدِیداً بَعْدَ تَجْدِیدِکَ خَلْقِی
اور نوازش پر نوازش کی یہاں تک کہ میری بندگی کے عہد کی جب میری نئی پیدائش ہوئی پھر سے تجدید کی
وَکُنْتُ نَسْیاً مَنْسِیّاً ناسِیاً ساھِیاً غافِلاً، فَٲَ تْمَمْتَ نِعْمَتَکَ بِٲَنْ ذَکَّرْتَنِی ذلِکَ وَمَنَنْتَ
جب میں بھولا بسرا بھولنے والا اور بے دھیان بے خبر تھا تو نے اپنی نعمت تمام کرتے ہوئے مجھے وہ عہد یاد دلایا اور یوں مجھ پر احسان
بِہِ عَلَیَّ وَھَدَیْتَنِی لَہُ، فَلْیَکُنْ مِنْ شَٲْنِکَ یَا إلھِی وَسَیِّدِی وَمَوْلایَ ٲَنْ
کیا اور اس کی طرف میری رہنمائی کی پس اے میرے معبود اے میرے سردار اور میرے مالک یہ تیری ہی شان کریمی ہے کہ اس
تُتِمَّ لِی ذلِکَ وَلاَ تَسْلُبْنِیہِ حَتَّی تَتَوَفَّانِی عَلَی ذلِکَ وَٲَ نْتَ عَنِّی راضٍ، فَ إنَّکَ ٲَحَقُّ
عہد کو انجام تک پہنچائے اسے مجھ سے جدا نہ کرے یہاں تک کہ اسی پر مجھے موت دے جبکہ تو مجھ سے راضی ہو کیونکہ تو نعمت دینے
الْمُنْعِمِینَ ٲَنْ تُتِمَّ نِعْمَتَکَ عَلَیَّ ۔ اَللّٰھُمَّ سَمِعْنا وَٲَطَعْنا وَٲَجَبْنا داعِیَکَ
والوں میں زیادہ حقدار ہے کہ مجھ پر اپنی نعمت تمام کرے اے معبود ہم نے سنا ہم نے اطاعت کی اور تیرے احسان کے ذریعے
بِمَنِّکَ، فَلَکَ الْحَمْدُ غُفْرانَکَ رَبَّنا وَ إلَیْکَ الْمَصِیرُ، آمَنّا بِاللّهِ وَحْدَہُ لاَ
تیرے داعی کا فرمان قبول کیا پس حمد تیرے لئے ہے تجھ سے بخشش چاہتے ہیں اے ہمارے رب اور اﷲ پر ایمان رکھتے ہیں واپسی
شَرِیکَ لَہُ، وَبِرَسُو لِہِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَصَدَّقْنا وَٲَجَبْنا داعِیَ اللّهِ
تیری طرف ہی ہے وہ یکتا ہے کوئی اسکا ثانی نہیں اور اس کے رسول محمد(ص) پر خدا کی رحمت ہو ان پر اور ان کی آل (ع)پر قبول کیا اﷲ کے اس
وَاتَّبَعْنا الرَّسُولَ فِی مُوالاۃِ مَوْلانا وَمَوْلَی الْمُؤْمِنِینَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی
داعی کو ہم نے مان لیا اور ہم نے رسول(ص) کی پیروی کی اپنے اورمومنوں کے مولا سے دوستی کرنے میں کہ وہ مومنوں کے امیرعلی(ع) ابن ابی
طالِبٍ عَبْدِ اللّهِ، وَٲَخِی رَسُو لِہِ، وَالصِّدِّیقِ الْاََکْبَرِ، وَالْحُجَّۃِ عَلَی بَرِیَّتِہِ، الْمُؤَیِّدِ
طالب (ع)ہیں جو اللہ کے بندے اور اس کے رسول کے بھائی اور سب سے بڑے صدیق اور مخلوقات پر خدا کی حجت ہیں ان کے
بِہِ نَبِیَّہُ وَدِینَہُ الْحَقَّ الْمُبِینَ، عَلَماً لِدِینِ اللّهِ، وَخازِناً لِعِلْمِہِ، وَعَیْبَۃَ غَیْبِ اللّهِ
ذریعے خدا کے نبی اور اس کے سچے اور واضح دین کو قوت ملی وہ اللہ کے دین کے پرچم اس کے علم کے خزینہ دار اس کے غیبی علوم کا
وَمَوْضِعَ سِرِّ اللّهِ، وَٲَمِینَ اللّهِ عَلَی خَلْقِہِ، وَشاھِدَہُ فِی بَرِیَّتِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّنا إنَّنا
گنجینہ اور اسکے راز دار ہیں وہ خدا کی مخلوق پر اسکے امانتدار اور کائنات میں اسکے گواہ ہیں اے اللہ! اے ہمارے رب یقینا ہم نے
سَمِعْنا مُنادِیاً یُنادِی لِلاِِْیْمانِ ٲَنْ آمِنُوا بِرَبِّکُمْ فَآمَنَّا رَبَّنا فَاغْفِرْ لَنا ذُنُوبَنا وَکَفِّرْ
سنا منادی کو ایمان کی صدا دیتے ہوئے کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ پس ہم اپنے رب پر ایمان لائے اب ہمارے گناہوں کو بخش دے
عَنَّا سَیِّئاتِنا وَتَوَفَّنا مَعَ الْاََ بْرارِ، رَبَّنا وَآتِنا مَا وَعَدْتَنا عَلَی رُسُلِکَ وَلاَ تُخْزِنا یَوْمَ
ہماری برائیوں کو مٹا دے اور ہمیں نیکوں جیسی موت دے اے ہمارے رب ہمیں عطا کر وہ جسکا وعدہ تو نے اپنے رسولوں کے ذریعے
الْقِیامَۃِ إنَّکَ لاَ تُخْلِفُ الْمِیعادَ، فَ إنَّا یَا رَبَّنا بِمَنِّکَ وَلُطْفِکَ ٲَجَبْنا
کیا اور قیامت کے روز ہم کو رسوا نہ کرنا بے شک تو وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا پس اے ہمارے رب ہم نے تیرے لطف و
داعِیَکَ، وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ وَصَدَّقْناہُ، وَصَدَّقْنا مَوْلَی الْمُؤْمِنِینَ، وَکَفَرْنا بِالْجِبْتِ
احسان سے تیرے داعی کی بات مانی تیرے رسول(ص) کی پیروی کی اس کو سچا جانا اور مومنوں کے مولا(ع) کی بھی تصدیق کی اور ہم نے بت
وَالطَّاغُوتِ، فَوَ لِّنا مَا تَوَلَّیْنا، وَاحْشُرْنا مَعَ ٲَئِمَّتِنا فَ إنَّا بِھِمْ مُؤْمِنُونَ
اور شیطان کی پیروی سے انکار کیا پس ہمارا والی اسے بنا جو حقیقی والی ہے اور ہمیں ہمارے ائمہ(ع) کے ساتھ اٹھانا کہ ہم ان پر عقیدہ و
مُوقِنُونَ، وَلَھُمْ مُسَلِّمُونَ، آمَنَّا بِسِرِّھِمْ وَعَلانِیَتِھِمْ وَشاھِدِھِمْ وَغائِبِھِمْ، وَحَیِّھِمْ
ایمان رکھتے ہیں اور انکے فرمانبردار ہیں ہم ان کے باطن اور ان کے ظاہر پر ان میں سے حاضر پر اور غایب پر اور ان میں سے زندہ
وَمَیِّتِھِمْ، وَرَضِینا بِھِمْ ٲَئِمَّۃً وَقادَۃً وَسادَۃً، وَحَسْبُنا بِھِمْ بَیْنَنا وَبَیْنَ اﷲ دُونَ
اور متوفی پر ایمان لائے ہیں اور ہم اس پر راضی ہیں کہ وہ ہمارے امام پیشوا و سردار ہیں اور ہمیں کافی وہ ہیں وہ ہمارے اور خدا کے درمیان
خَلْقِہِ لاَ نَبْتَغِی بِھِمْ بَدَلاً وَلاَ نَتَّخِذُ مِنْ دُونِھِمْ وَلِیجَۃً، وَبَرِئْنا إلَی اللّهِ مِنْ کُلِّ مَنْ
ہم اس کی مخلوق میں سے ان کی جگہ کسی اور کو نہیں چاہتے اور نہ ان کے سوا ہم کسی کو واسطہ بناتے ہیں اور خدا کے حضور ہم ان سے اپنی
نَصَبَ لَھُمْ حَرْباً مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ مِنَ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ، وَکَفَرْنا بِالْجِبْتِ
علیحدگی اظہار کرتے ہیں جو ائمہ طاہرین (ع)کے مقابلے میں آکر لڑے کہ وہ اولین و آخرین جنّوں انسانوں میں سے جو بھی ہیں اور ہم
وَالطَّاغُوتِ وَالْاََوْثانِ الْاََرْبَعَۃِ وَٲَشْیاعِھِمْ وَٲَ تْباعِھِمْ وَکُلِّ مَنْ والاھُمْ مِنَ الْجِنِّ
انکار کرتے ہیں ہر بت کا نیز ہر دور ہیں شیطان سے چاروں بتوں اور ان کے مددگاروں اور پیروکاروں سے اور ہم اس شخص سے
وَالاِنْسِ مِنْ ٲَوَّلِ الدَّھْرِ إلی آخِرِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إ نَّا نُشْھِدُکَ ٲَنَّا نَدِینُ بِما
دور ہیں جو ان سے محبت کرتا ہو جنّوں اور انسانوں میں سے زمانے کے آغاز سے اختتام تک کے عرصے میں اے اللہ ! ہم تجھے گواہ
دانَ بِہِ مُحَمَّدٌ وَآلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّهُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ، وَقَوْلُنا مَا قالُوا، وَدِینُنا مَا
بناتے کہ ہم اس دین پر ہیں جس پر محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) تھے کہ خدا ان پر اور ان کی آل (ع)پر رحمت کرے ہمارا قول وہ ہے جو ان کا قول تھا ہمارا
دانُوا بِہِ، مَا قالُوا بِہِ قُلْنا، وَمَا دانُوا بِہِ دِنَّا، وَمَا ٲَ نْکَرُوا ٲَ نْکَرْنا، وَمَنْ والَوْا
دین وہ ہے جو انکا دین تھا انکا قول ہی ہمارا قول اور انکا دین ہی ہمارا دین ہے جس سے ان کو نفرت اس سے ہمیں نفرت جس سے ان کو محبت
والَیْنا، وَمَنْ عادَوْا عادَیْنا، وَمَنْ لَعَنُوا لَعَنَّا، وَمَنْ تَبَرَّٲُوا مِنْہُ تَبَرَّٲْنا مِنْہُ،
اس سے ہمیں محبت جس سے ان کو دشمنی اس سے ہمیں دشمنی جس پر انکی لعنت اس پر ہماری لعنت جس سے وہ دور اس سے ہم بھی دور ہیں
وَمَنْ تَرَحَّمُوا عَلَیْہِ تَرَحَّمْنا عَلَیْہِ، آمَنَّا وَسَلَّمْنا وَرَضِینا وَاتَّبَعْنا مَوالِیَنا صَلَواتُ
جس کے لئے وہ طالب رحمت اس کے لئے ہم بھی طالب رحمت ہیں ہم ایمان لائے تسلیم کیا اور راضی ہوئے اپنے سرداروں کے
اللّهِ عَلَیْھِمْ ۔ اَللّٰھُمَّ فَتَمِّمْ لَنا ذلِکَ وَلاَ تَسْلُبْناہُ وَاجْعَلْہُ مُسْتَقِرّاً ثابِتاً عِنْدَنا، وَلاَ
پیروکار ہیں ان پر خدا کی رحمت ہو اے معبود! ہمارا یہ عقیدہ کامل کر دے اور اسے ہم سے جدا نہ کر اور اسے ہمارا مستقل طریقہ اور
تَجْعَلْہُ مُسْتَعاراً، وَٲَحْیِنا مَا ٲَحْیَیْتَنا عَلَیْہِ، وَٲَمِتْنا إذا ٲَمَتَّنا عَلَیْہِ، آلُ مُحَمَّدٍ ٲَئِمَّتُنا
روشن بنا اور اس کو عارضی قرار نہ دے جب تک زندہ ہیں ہمیں اس پر زندہ رکھ اور ہمیں اسی عقیدے پر موت دے کہ آل محمدہمارے
فَبِھِمْ نَٲْ تَمُّ وَ إیَّاھُمْ نُوالِی، وَعَدُوَّھُمْ عَدُوَّ اللّهِ نُعادِی، فَاجْعَلْنا مَعَھُمْ فِی الدُّنْیا
امام و پیشوا ہوں ہم انکی پیروی کرتے اور ان کو دوست رکھتے ہوں ان کا دشمن خدا کا دشمن ہے ہم اسکے دشمن ہیں پس ہمیں انکے ساتھ دنیا
وَالْاَخِرَۃِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ، فَ إنَّا بِذلِکَ راضُونَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
و آخرت میں قرار دے اور ہمیں اپنے مقربوں میں داخل فرما کہ ہم اس عقیدے پر راضی ہیں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔
اب پھر سجدے میں جائے اور سو مرتبہ کہے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ۔اور سو مرتبہ کہے: شُکْراً ﷲِ
روایت ہے کہ جو شخص اس عمل کو بجا لائے وہ اجر و ثواب میں اس شخص کے برابر ہے جو عید غدیر کے دن حضرت رسول کی خدمت میں حاضر ہو اور جناب امیر- کے دست مبارک پر بیعت ولایت کی ہو بہتر ہے کہ اس نماز کو قریب زوال بجا لائے کیونکہ یہی وہ وقت ہے کہ جب حضرت رسولﷺ نے امیرالمؤمنین کو مقام غدیر پر امامت و خلافت کے لئے منصوب فرمایا پس اس نماز کی پہلی رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد سورۂ قدر اور دوسری رکعت میں الحمد کے بعد سورۂ توحید کی قرائت کرے ۔
﴿۶﴾غسل کرے زوال سے آدھا گھنٹہ قبل دو رکعت نماز بجا لائے جس کی ہر رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورۂ توحید دس مرتبہ آیۃالکرسی اور دس مرتبہ سورۂ قدر پڑھے تو اس کو ایک لاکھ حج ایک لاکھ عمرے کا ثواب ملے گا ۔نیز اس کی دنیا و آخرت کی حاجات بآسانی پوری ہوں گی ۔مخفی نہ رہے کہ سید نے کتاب اقبال میں اس نماز میں دس مرتبہ سورۂ قدر پڑھنے کو آیۃالکرسی سے پہلے ذکر کیا ہے ،علامہ مجلسی نے بھی زاد المعاد میں کتاب اقبال کی پیروی میں یہی تحریر فرمایا اور مؤلف نے بھی اپنی دیگر کتب میں یہی ترتیب لکھی ہے ۔لیکن بعد میں جب تلاش و جستجو کی گئی تو معلوم ہوا ہے کہ آیۃالکرسی کے سورۂ قدر سے پہلے پڑھنے کا ذکر بہت زیادہ روایات میں آیا ہے ظاہراً کتاب اقبال میں سہو قلم ہوا ہے یا کاتب سے غلطی سرزد ہو گئی ہے ،یہ سہو دوگونہ ہے ،یعنی سورۂ الحمد کی تعداد اور سورۂ قدر کے آیۃالکرسی سے پہلے پڑھے جانے سے متعلق ہے یہ بھی ممکن ہے کہ یہ ایک الگ نماز ہو لیکن اس کا ایک الگ اور مستقل نماز ہونا بعید ہے ،واللہ اعلم بہتر ہو گا کہ اس نماز کے بعد رَبَّّنَا اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیا ًپڑھے: یہ ایک طویل دعا ہے ۔
﴿۷﴾آج کے دن دعائے ندبہ پڑھے ،جس کا ذکر دسویں فصل میں ہو گا ۔
﴿۸﴾اس دعا کو پڑھے جسے سید ابن طاؤس نے شیخ مفید سے نقل کیا ہے :
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ نَبِیِّکَ وَعَلِیٍّ وَ لِیِّکَ وَالشَّٲْنِ وَالْقَدْرِ الَّذِی
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ تیرے نبی محمد(ص) مصطفی اور تیرے ولی علی مرتضی (ع)کے اور بواسطہ اس عزت و شان کے جس
خَصَصْتَھُما بِہِ دُونَ خَلْقِکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ وَٲَنْ تَبْدَٲَ بِھِما فِی کُلِّ
جس سے تو نے ان دونوں کو اپنی مخلوق میں خاص کیا یہ کہ محمد(ص) و علی(ع) پر رحمت فرما اور یہ کہ ہر خیر و خوبی ان دونوں
خَیْرٍ عاجِلٍ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْاََئِمَّۃِ الْقادَۃِ، وَالدُّعاۃِ السَّادَۃِ
کو جلد عطا فرما اے معبود! حضرت محمد(ص) اور ان کی آل (ع)پر رحمت فرما جو امام و رہبر اور داعی حق و سردار ہیں
وَالنُّجُومِ الزَّاھِرَۃِ، وَالْأَعْلامِ الْباھِرَۃِ، وَساسَۃِ الْعِبادِ، وَٲَرْکانِ الْبِلادِ، وَالنَّاقَۃِ
وہ روشن ستارے اور چمکتے نشان ہیں وہ لوگوں کے پیشوا اور شہروں کے ستون ہیں وہ ناقہ صا(ع)لح
الْمُرْسَلَۃِ وَالسَّفِینَۃِ النَّاجِیَۃِ الْجارِیَۃِ فِی اللُّجَجِ الْغامِرَۃِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
کی مانند اور کشتی نوح (ع)کی مثل ہیں جو پانی کی بڑی بڑی لہروں میں چل رہی تھی اے معبود! محمد(ص) و آل(ع)
وَآلِ مُحَمَّدٍ خُزَّانِ عِلْمِکَ، وَٲَرْکانِ تَوْحِیدِکَ، وَدَعائِمِ دِینِکَ، وَمَعادِنِ کَرامَتِکَ،
محمد(ص) پر رحمت نازل فرما جو تیرے علم کے خزانے تیری توحید کے عمود و ستون تیرے دین کے سہارے تیرے احسان
وَصَفْوَتِکَ مِنْ بَرِیَّتِکَ وَخِیَرَتِکَ مِنْ خَلْقِکَ الْاَتْقِیائِ الْاَنْقِیائِ النُّجَبائِ الْاََ بْرارِ وَالْباب
و کرم کی کانیں تیری مخلوقات میں سے چنے ہوئے تیر ی مخلوق میں سے پسندیدہ پرہیزگار پاکیزہ بزرگوار نیکوکار اور وہ دروازہ ہیں
الْمُبْتَلیٰ بِہِ النَّاسُ مَنْ ٲَتاہُ نَجا وَمَنْ ٲَباہُ ھَویٰ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
جسکے ذریعے لوگ آزمائے گئے جو اس در سے گزرا نجات پا گیا جسنے انکار کیا تباہ ہوا ہے اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما
ٲَھْلِ الذِّکْرِ الَّذِینَ ٲَمَرْتَ بِمَسْٲَلَتِھِمْ وَذَوِی الْقُرْبَی الَّذِینَ ٲَمَرْتَ بِمَوَدَّتِھِمْ وَفَرَضْتَ
جو ایسے اہل ذکر ہیں کہ تو نے ان سے پوچھنے کا حکم دیا وہ وہی اقربائ پیغمبر (ص)ہیں کہ جن سے محبت کرنے کا تو نے حکم دیا ان کا حق
حَقَّھُمْ وَجَعَلْتَ الْجَنَّۃَ مَعادَ مَنِ اقْتَصَّ آثارَھُمْ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
واجب کر دیا اور جو ان کے نقش قدم پر چلے اس کا گھر جنت میں قرار دیا اے معبود! محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت نازل فرما
کَما ٲَمَرُوا بِطاعَتِکَ وَنَھَوْا عَنْ مَعْصِیَتِکَ وَدَلُّوا عِبادَکَ عَلَی وَحْدانِیَّتِکَ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی
جیسا کہ انہوں نے تیری فرمانبرداری کا حکم دیا تیری نافرمانی سے روکا اور تیری توحید و یکتائی کی طرف لوگوں کی رہنمائی کی اے معبود!
ٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ نَبِیِّکَ وَنَجِیبِکَ وَصَفْوَتِکَ وَٲَمِینِکَ، وَرَسُو لِکَ
میں سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ حضرت محمد(ص) کے جو تیرے نبی(ص) تیرے چنے ہوئے تیرے پسند کیے ہوئے تیرے امانتدار اور تیری
إلی خَلْقِکَ وَبِحَقِّ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَیَعْسُوبِ الدِّینِ وَقائِدِ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ الْوَصِیِّ
مخلوق کی طرف تیرے رسول(ص) ہیں اور میں سوالی ہوں بواسطہ امیرالمومنین(ع) اہل دین کے سردار نیکوکار لوگوں کے پیشوا وصی رسول
الْوَفِیِّ وَالصِّدِّیقِ الْاََ کْبَرِ وَالْفارُوقِ بَیْنَ الْحَقِّ وَالْباطِلِ وَالشَّاھِدِ لَکَ وَالدَّالِّ عَلَیْکَ
وفادارسب سے بڑے تصدیق کرنے والے حق وباطل میں فرق کرنیوالے تیری گواہی دینے والے تیری طرف رہنمائی کرنیوالے
وَالصَّادِعِ بِٲَمْرِکَ، وَالْمُجاھِدِ فِی سَبِیلِکَ، لَمْ تَٲْخُذْہُ فِیکَ لَوْمَۃُ لائِمٍ، ٲَنْ تُصَلِّیَ
تیرے حکم کو نافذ کرنے والے تیری راہ میں جہاد کرنے والے جن کو تیرے بارے میں کسی ملامت کی کچھ پروا نہیں تھی یہ کہ محمد(ص)
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَٲَنْ تَجْعَلَنِی فِی ھذَا الْیَوْمِ الَّذِی عَقَدْتَ فِیہِ لِوَ لِیِّکَ الْعَھْدَ
و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور مجھ کو قرار دے آج کے دن میں جس میں تو نے اپنے ولی (ع)کے عہدہ امامت کا بندھن اپنی
فِی ٲَعْناقِ خَلْقِکَ وَٲَکْمَلْتَ لَھُمُ الدِّینَ مِنَ الْعارِفِینَ بِحُرْمَتِہِ وَالْمُقِرِّینَ بِفَضْلِہِ مِن
مخلوق کی گردنوں میں ڈالا اور تو نے ان کے لئے دین کو مکمل کیا جو اس کی حرمت سے واقف اوراس کی بزرگی کو مانتے ہیں کہ جن کو
عُتَقائِکَ وَطُلَقائِکَ مِنَ النَّارِ، وَلاَ تُشْمِتْ بِی حاسِدِی النِّعَمِ ۔ اَللّٰھُمَّ فَکَما جَعَلْتَہُ
تو نے جہنم سے آزاد اور رہا کر دیا ہے نیز نعمتوں پر حسد کرنے والے کو میرے بارے میں خوش نہ کر اے معبود! جیسے تو نے اس دن
عِیدَکَ الْاََکْبَرَ وَسَمَّیْتَہُ فِی السَّمائِ یَوْمَ الْعَھْدِ الْمَعْھُودِ، وَفِی الْاََرْضِ یَوْمَ الْمِیثاق
کو اپنی طرف سے بڑی عید قرار دیا آسمان میں اس کا نام یوم عہد و پیمان مقرر کیا ہے اور زمین میں اسے یوم المیثاق بنایا
الْمَٲْخُوذِ وَالْجَمْعِ الْمَسْؤُولِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَقْرِرْ بِہِ عُیُونَنا وَاجْمَعْ
جس کے بارے میں باز پرس ہوگی اسی طرح محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور اس کے ذریعے ہماری آنکھیں ٹھنڈی کر اس سے ہمیں
بِہِ شَمْلَنا وَلاَ تُضِلَّنا بَعْدَ إذْ ھَدَیْتَنا وَاجْعَلْنَا لاََِ نْعُمِکَ مِنَ الشَّاکِرِینَ یَا ٲَرْحَمَ
متحد کر دے ہدایت دینے کے بعدہمیں گمراہ نہ ہونے دے اور ہمیں اپنی نعمتوں پر شکر ادا کرنے والے بنا دے اے سب سے زیادہ
الرَّاحِمِینَ۔ الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی عَرَّفَنا فَضْلَ ھذَا الْیَوْمِ وَبَصَّرَنا حُرْمَتَہُ وَکَرَّمَنا بِہِ
رحم کرنے والے حمد ہے اللہ کے لئے جس نے ہمیں آج کے دن کی بزرگی سے آگاہ کیا اس کی حرمت سے با خبر کیا اس سے ہمیں
وَشَرَّفَنا بِمَعْرِفَتِہِ، وَھَدانا بِنُورِہِ ۔ یَا رَسُولَ اللّهِ، یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، عَلَیْکُما
عزت دی اور اس کی معرفت سے بڑائی عطا کی اور اپنے نور سے ہدایت دی اے اللہ کے رسول(ص) اے مؤمنوں کے امیر(ع) آپ دونوں پر
وَعَلَی عِتْرَتِکُما وَعَلَی مُحِبِّیکُما مِنِّی ٲَفْضَلُ السَّلامِ مَا بَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّھارُ وَبِکُما
آپ کے اہلب(ع)یت پر اور آپ کے محبوں پر میرا بہت بہت سلام ہو جب تک دن رات کی آمد و رفت قائم رہے اور بواسطہ آپ
ٲَتَوَجَّہُ إلَی اللّهِ رَبِّی وَرَبِّکُما فِی نَجاحِ طَلِبتِی وَقَضائِ حَوائِجِی وَتَیْسِیرِ ٲُمُورِی
دونوں کے میں متوجہ ہوا آپ (ع)کے اور اپنے رب کی طرف اپنے مقصد کے حصول حاجتوں کی پورا ہونے اور کاموں میں آسانی کیلئے
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) کے واسطے سے یہ کہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور جو آج
تَلْعَنَ مَنْ جَحَدَ حَقَّ ھذَا الْیَوْمِ وَٲَنْکَرَ حُرْمَتَہُ فَصَدَّ عَنْ سَبِیلِکَ لاِِِطْفائِ نُورِکَ فَٲَبَی
کے دن کے حق سے انکار کرے اس پر لعنت کر اور اسکے احترام سے پھیرے پس وہ تیرے نور کو بجھانے کیلئے تیرے راستے سے روکتا
اللّهُ إلاَّ ٲَنْ یُتِمَّ نُورَہُ اَللّٰھُمَّ فَرِّجْ عَنْ ٲَھْلِ بَیْتِ مُحَمَّدٍ نَبِیِّکَ وَ اکْشِفْ
ہے لیکن خدا کو یہ منظور نہیں وہ تو اپنے نور کو کامل کرے گا اے معبود! اپنے نبی محمد(ص) مصطفی کے اہلب(ع)یت کے لئے کشادگی فرما ان کی مشکل
عَنْھُمْ وَبِھِمْ عَنِ الْمُؤْمِنِینَ الْکُرُباتِ اَللَّھُمَّ امْلَأَ الْاَرْضَ بِھِمْ عَدْلاً کَما
دور کردے اور ان کے وسیلے سے مومنوں کی تنگیاں برطرف کردے اے اللہ ! اس زمین کو ان کے ذریعے عدل سے بھر دے جیسا کہ
مُلِیَتْ ظُلْماً وَجَوْراً وَٲَنْجِزْ لَھُمْ مَا وَعَدْتَھُمْ إنَّکَ لاَ تُخْلِفُ الْمِیعادَ۔
وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہے اور عطا کر انہیں جس کا ان سے وعدہ کر رکھا ہے بے شک تو وعدے کے خلاف نہیں کرتا ۔
اگر ممکن ہو تو سید کی کتاب اقبال میں منقولہ دیگر بڑی بڑی دعائیں بھی پڑھے :
﴿۹﴾جب برادر مومن سے ملاقات کرے تو اسے عید غدیر کی تبریک اس طرح کہے :
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی جَعَلَنا مِنَ الْمُتَمَسِّکینَ بِوِلایَۃِ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْاََ ئِمَّۃ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ
اس اللہ کے لئے حمد ہے جس نے ہمیں امیرالمؤمنین (ع)کی اور ان کے بعد ائمہ (ع)کی ولایت و امانت کو ماننے والوں میں سے قرار دیا ہے۔
نیز یہ بھی پڑھے: الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی ٲَکْرَمَنا بِھذَا الْیَوْمِ وَجَعَلَنا مِنَ الْمُوفِینَ
اس اللہ کے لئے حمد ہے جس نے آج کے دن کے ذریعے ہمیں عزت دی اور ہمیں اس عہد کو وفا کرنے والا بنایا
بِعَھْدِہِ إلَیْنا وَمِیثاقِہِ الَّذِی واثَقَنا بِہِ مِنْ وِلایَۃِ وُلاۃِ ٲَمْرِہِ وَالْقُوَّامِ بِقِسْطِہِ، وَلَمْ
جو ہمارے سپرد کیا اور وہ پیمان جو ہم سے ولایت امیرالمؤمنین(ع) اپنے والیان امر اور عدل پر قائم رہنے والوں کے بارے میں لیا
یَجْعَلْنا مِنَ الْجاحِدِینَ وَالْمُکَذِّبِینَ بِیَوْمِ الدِّینِ۔
اور ہمیں روز قیامت کا انکار کرنے والوں اور اسے جھٹلانے والوں میں نہیں رکھا ۔
﴿10﴾ سو مرتبہ کہے:
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی جَعَلَ کَمالَ دِینِہِ وَتَمامَ نِعْمَتِہِ بِوِلایَۃِ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ
اس اللہ کے لئے حمد ہے جس نے اپنے دین کے کمال اور نعمت کے اتمام کو امیرالمؤمنین حضرت علی ابن ابی طالب کی ولایت کے
ٲَبِی طالِبٍ عَلَیْہِ اَلسَّلَامُ
ساتھ مشروط قرار دیا ۔
واضح ہو کہ عید غدیر کے دن اچھا لباس پہنے ،خوشبو لگائے۔خوش خرم ہو مؤمنین کو راضی و خوش کرے ،ان کے قصور معاف کرے ۔ان کی حاجات پوری کرے رشتہ داروں سے نیک سلوک کرے ۔اہل و عیال کے لئے عمدہ کھانے کا انتظام کرے مؤمنین کی ضیافت کرے اور ان کا روزہ افطار کرائے ۔مؤمنین سے مصافحہ کرے ۔برادران ایمانی سے خوش خوش ملے اور ان کو تحائف دے آج کی عظیم نعمت یعنی ولایت امیرالمؤمنین پر خدا کا شکر بجا لائے ۔کثرت سے صلوات پڑھے اور اس دن خدا کی عبادت کرے کہ ان تمام امور میں سے ہر ایک کی بڑی فضیلت ہے ۔
آج کے دن اپنے مومن بھائی کو ایک روپیہ دینا دوسرے دنوں میں ایک لاکھ روپیہ دینے کے برابر ثواب رکھتا ہے اور آج کے دن مومن بھائیوں کو دعوت طعام دینا گویا تمام پیغمبروں اور مومنوں کو دعوت طعام دینے کے مانند ہے امیرالمؤمنین کے خطبہ غدیر میں ہے جو شخص آج کے دن کسی روزہ دار کو افطاری دے گویا اس نے دس فئام کو افطاری دی ہے ایک شخص نے اٹھ کر عرض کی مولا! فئام کیا ہے ؟ فرمایا کہ فئام سے مراد ایک لاکھ پیغمبر ،صدیق اور شہید ہیں ہاں تو کتنی فضیلت ہو گی اس شخص کی جو چند مومنین و مومنات کی کفالت کر رہا ہو ؟پس میں بارگاہ الہی میں اس شخص کا ضامن ہوں کہ وہ کفر اور فقر سے امان میں رہے گا ۔خلاصہ یہ ہے کہ اس عزوشرف والے دن کی فضیلت کا بیان ہماری استطاعت سے باہر ہے یہ شیعہ مسلمانوں کے اعمال قبول ہونے اور ان کے غم دور ہونے کا دن ہے ۔اسی دن حضرت موسیٰ(ع) کو جادوگروں پر غلبہ حاصل ہوا اور حضرت ابراہیم(ع) کیلئے آگ گلزار بنی۔ اور حضرت موسیٰ(ع) نے یوشع بن نون(ع) کو وصی بنایا اور حضرت عیسیٰ (ع)کی طرف حضرت شمعون(ع) کو ولایت و وصایت ملی، حضرت سلیمان(ع) نے آصف بن برخیا کی وزارت و نیابت پر لوگوں کو گواہ بنایا اور اسی دن حضرت رسولﷺ نے اپنے اصحاب میں اخوت قائم فرمائی پس یوم غدیر مومنین باہم صیغہ اخوت پڑھیں اور آپس میں بھائی چارہ قائم کریں ۔
ہمارے شیخ صاحب مستدرک ا لوسائل نے زادالفردوس سے عقد اخوت کی کیفیت یوں نقل کی ہے کہ اپنا دایاں ہاتھ اپنے برادر مومن کے داہنے ہاتھ پر رکھے اور کہے :
واخَیْتُکَ فِی اللّهِ، وَصافَیْتُکَ فِی اللّهِ، وَصافَحْتُکَ فِی اللّهِ، وَعاھَدْتُ اللّهَ وَمَلائِکَتَہُ
میں بھائی بنا تمہارا راہ خدا میں میں مخلص ہوا تمہارا راہ خدا میں میںہاتھ ملایا تم سے راہ خدا میں اور عہد کرتا ہوں خدا سے اسکے فرشتوں
وَکُتُبَہُ وَرُسُلَہُ وَٲَنْبِیائَہُ وَالْاََئِمَّۃَ الْمَعْصُومِینَ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَنَّی إنْ کُنْتُ مِنْ
سے اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں اس کے نبیوں سے اور ائمہ معصومین ٪سے اس بات کا کہ اگر میں ہو جاؤں میں بہشت
ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ وَالشَّفاعَۃِ وَٲُذِنَ لِی بِٲَنْ ٲَدْخُلَ الْجَنَّۃَ لاَ ٲَدْخُلُھا إلاَّ وَٲَنْتَ مَعِی
والوں اور شفاعت حاصل کرنے والوں میںاور مجھے جنت میں داخلے کا حکم ہوا تو نہیں داخل ہوں گا جنت میں تجھے ساتھ لئے بغیر
دوسرا مومن بھائی اس کے جواب میں کہے: قَبِلْتُاور پھر یہ کہے: ٲَسْقَطْتُ عَنْکَ جَمِیعَ
میں نے قبول کیا ساقط کر دئیے میں نے تجھ سے بھائی
حُقُوقِ الْاَُخُوَّۃِ مَا خَلاَ الشَّفاعَۃَ وَالدُّعائَ وَالزِّیارَۃَ ۔
چارے کے تمام حقوق سوائے شفاعت کرنے دعائے خیر کرنے اور ملاقات کرنے کے
محد ث فیض نے بھی خلاصۃالاذکار میں صیغہ اخوت کا تقریبا یہی طریقہ لکھا ہے کہ دوسرا مومن بھا ئی خود یا اس کا وکیل ایسے الفاظ سے اخوت قبول کرے جو واضح طور پر قبولیت کا مفہوم ادا کر رہے ہوں ۔پس ساقط کریں ایک دوسرے سے تمام حقوق اخوت کو،سوائے دعا اور ملاقات کے ۔
چوبیسویں ذی الحجہ کا دن
مشہور روایت کے مطابق24 ذی الحجہ عید مباہلہ کا دن ہے اس دن حضرت رسولﷺ نے نصارٰی نجران سے مباہلہ کیا تھا واقعہ یوں ہے کہ حضرت رسول نے اپنی عبا اوڑھی ،پھر امیرالمؤمنین ،جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور حضرت حسن و حسین علیہما السلام کو اپنی عبا میں لے لیا ۔تب فرمایا کہ یا اللہ ! ہر نبی کے اہلبیت (ع)ہوتے ہیں اور یہ میرے اہلبیت(ع) ہیں ۔ پس ان سے ہر قسم کی ظاہری و باطنی برائی کو دور رکھ اور ان کو اس طرح پاک رکھ جیسے پاک رکھنے کا حق ہے ،اس وقت جبرائیل امین(ع) آیت تطہیر لے کر نازل ہوئے اس کے بعد حضرت رسول خدا نے ان چار ہستیوں کو اپنے ساتھ لیا اور مباہلہ کے لئے نکلے ،نصاریٰ نجران نے آپ کو اس شان سے آتے دیکھا ،اور علامات عذاب کا مشاہدہ کیا تو مباہلہ سے دست بردار ہو کر مصالحت کر لی اور جزیہ دینے پر آمادہ ہو گئے ۔
آج ہی کے دن امیرالمؤمنین نے حالت نماز میں سائل کو انگوٹھی عطا فرمائی ۔اور آپ کی شان میں آیہ مبارکہ ’’اِنَّمَاْ وَلَیُّکُمُ اللّهِ...‘‘ نازل فرمائی۔
خلاصہ کلام یہ کہ یوم مباہلہ بڑی عظمت اور اہمیت کا حامل ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں ۔
﴿۱﴾غسل ۔
﴿۲﴾روزہ۔
﴿۳﴾دورکعت نماز کہ جس کا وقت، ترتیب اور ثواب عید غدیر کی نماز کی مثل ہے ،البتہ اس میں آیۃالکرسی کو ھُمْ فِیْھَا خَالِدُوْنَ تک پڑھے ۔
﴿۴﴾ دعائے مباہلہ:یہ ماہ رمضان کی دعائے سحر کے مشابہ ہے اور اسکو شیخ و سید دونوں نے نقل فرمایا ہے چونکہ ان دونوں بزرگوں کے نقل کردہ کلمات دعا میں کچھ اختلاف ہے ،لہذا یہاں ہم اسے شیخ کی کتاب مصباح کی روایت کے مطابق تحریر کر رہے ہیں ،شیخ کا کہنا ہے کہ امام جعفر صادق نے دعائے مباہلہ کی بہت زیادہ فضیلت بیان فرمائی ہے اور وہ دعا یہ ہے :
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ بَھائِکَ بِٲَبْھاہُ وَکُلُّ بَھائِکَ بَھِیٌّ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِبَھائِکَ
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے روشن ترین نور میں سے اور تیرا ہر نور درخشاں ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تیرے
کُلِّہِ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ جَلالِکَ بِٲَجَلِّہِ وَکُلُّ جَلالِکَ جَلِیلٌ،
تمام نور کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے بہت بڑے جلوے میں سے اور تیرا ہر جلوہ بہت بڑا جلوا ہے
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِجَلالِکَ کُلِّہِ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ جَمالِکَ بِٲَجْمَلِہِ وَکُلُّ
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے تمام جلوہ کے واسطے اے معبود ! طلب کرتا ہوں تجھ سے تیرے بہترین جمال میں سے
جَمالِکَ جَمِیلٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بَجَمالِکَ کُلِّہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَدْعُوکَ کَما ٲَمَرْتَنِی
اور تیرا ہر جمال پسندیدہ و بہترین ہے اے معبود ! میں سوال کرتا ہوں تیرے پورے جمال کے واسطے اے معبود! میں پکارتا ہوں تجھے
فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَنِی ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ مِنْ عَظَمَتِکَ
جیسا کہ تو نے حکم کیا پس میری دعا قبول کر جیسا کہ تو نے وعدہ کیا ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری بڑی بزرگی میں
بِٲَعْظَمِھا وَکُلُّ عَظَمَتِکَ عَظِیمَۃٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِعَظَمَتِکَ کُلِّھا ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی
سے اور تیری ہر بزرگی ہی بڑی ہے اے معبود ! میں سوال کرتا ہوںتجھ سے تیری پوری بزرگی کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا
ٲَسْٲَلُکَ مِنْ نُورِکَ بِٲَنْوَرِہِ وَکُلُّ نُورِکَ نَیِّرٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ بِنُورِکَ کُلِّہِ ۔
ہوں تجھ سے تیرے روشن نور میں سے اور تیرا ہر نور روشن ہے اے معبود ! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے پوری نور کے واسطے
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ رَحْمَتِکَ بِٲَوسَعِھا وَکُلُّ رَحْمَتِکَ واسِعَۃٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری وسیع تر رحمت میں سے اور تیری ساری رحمت وسیع ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے
بِرَحْمَتِکَ کُلِّھا۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَدْعُوکَ کَما ٲَمَرْتَنِی فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَنِی ۔
تیری پوری رحمت کے واسطے اے معبود! میں دعا کرتا ہوں تجھ سے جیسے تو نے حکم کیا پس میری دعا قبول کر جیسے کہ تو نے وعدہ کیا ہے
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ کَمالِکَ بِٲَکْمَلِہِ وَکُلُّ کَمالِکَ کامِلٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے کامل ترین کمال میں سے اور تیرا ہر کمال ہی کامل ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے
بِکَمالِکَ کُلِّہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ کَلِماتِکَ بِٲَ تَمِّھا وَکُلُّ کَلِماتِکَ تامَّۃٌ،
تیرے پورے کمال کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے سالم ترین کلمات میں سے اور تیرے سب کلمات ہی سالم تر ہیں
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِکَلِماتِکَ کُلِّھا اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ ٲَسْمائِکَ
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے پورے کلمات کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے بہت بڑے
بِٲَکْبَرِھا وَ کُلُّ ٲَسْمائِکَ کَبِیرَۃٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِٲَسْمائِکَ کُلِّھا اَللّٰھُمَّ
ناموں میں سے اور تیرے سارے ہی نام بڑے ہیں اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے تمام تر ناموں کے واسطے اے معبود
إنِّی ٲَدْعُوکَ کَما ٲَمَرْتَنِی فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَنِی ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ
میں دعا کرتا ہوں تجھ سے جیسے تو نے حکم کیا پس قبول کر میری دعا جیسے تو نے وعدہ کیا اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے
عِزَّتِکَ بِٲَعَزِّھا وَکُلُّ عِزَّتِکَ عَزِیزَۃٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِعِزَّتِکَ کُلِّھا ۔
تیری بہت بڑی عزت میں سے اور تیری ہر عزت بہت بڑی ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری تمام تر عزت کے واسطے
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ مَشِیئَتِکَ بِٲَمْضاھَا وَکُلُّ مَشِیئَتِکَ ماضِیَۃٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے ارادے میں سے جو نافذ ہونے والا ہے اور تیرا ہر ارادہ نافذ ہونے والا ہے اے معبود! میں
ٲَسْٲَلُکَ بِمَشِیئَتِکَ کُلِّھا۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِقُدْرَتِکَ الَّتِی اسْتَطَلْتَ
سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے پورے ارادے کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری قدر ت کا جس سے تو ہر چیز پر
بِھا عَلَی کُلِّ شَیْئٍ وَکُلُّ قُدْرَتِکَ مُسْتَطِیلَۃٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِقُدْرَتِکَ کُلِّھا ۔
قبضہ و غلبہ رکھتا ہے اور تیری ہر قدر ت قابض اور غالب ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری تمام تر قدرت کے واسطے
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَدْعُوکَ کَما ٲَمَرْتَنِی فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَنِی ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
اے معبود! میں دعا کرتا ہوں تجھ سے جیسے تو نے حکم کیا پس قبول کر میری دعا جیسے کہ تو نے وعدہ کیا ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں
مِنْ عِلْمِکَ بِٲَ نْفَذِہِ وَکُلُّ عِلْمِکَ نافِذٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِعِلْمِکَ
تجھ سے تیرے بہت جاری ہونے والے علم میں سے اور تیرا ہر علم جاری ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے تمام تر علم
کُلِّہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ قَوْ لِکَ بِٲَرْضاُہ وَکُلُّ قَوْلِکَ رَضِیٌّ، اَللّٰھُمَّ إنِّی
کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے بڑے خوش آیند قول میں سے اور تیرا ہر قول خوش آیند ہے اے معبود! میں
ٲَسْٲَلُکَ بِقَوْلِکَ کُلِّہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ مَسائِلِکَ بِٲَحَبِّھا وَکُلُّھا إلَیْکَ
سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے پورے قول کے واسطے اے معبود! میں طلب کرتا ہوں تجھ سے تیرے محبوب ترین سوالوں میں سے اور
حَبِیبَۃٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِمَسائِلِکَ کُلِّھا۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَدْعُوکَ
وہ سبھی تیرے نزدیک محبوب ہیں اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے سبھی سوالوں کے واسطے اے معبود! میں دعا کرتا ہوں
کَما ٲَمَرْتَنِی فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَنِی ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ شَرَفِکَ بِٲَشْرَفِہِ
تجھ سے جیسے تو نے حکم کیا پس قبول کر میری دعا جیسے کہ تو نے وعدہ کیا ہے اے معبود طلب کرتا ہوں تجھ سے تیری سب سے بڑی بزرگی
وَکُلُّ شَرَفِکَ شَرِیفٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِشَرَفِکَ کُلِّہِ ۔ اَللّٰھُمَّ
میں سے اور تیری ہر بزرگی ہی سب سے بڑی ہے اے معبود !میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری ساری بزرگی کے واسطے اے معبود !
إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ سُلْطانِکَ بِٲَدْوَمِہِ وَکُلُّ سُلْطانِکَ دائِمٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری سب سے دائمی سلطانی میں سے اور تیری ہر سلطانی ہی دائمی ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ
بِسُلْطانِکَ کُلِّہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ مُلْکِکَ بِٲَ فْخَرِہِ وَکُلُّ مُلْکِکَ
سے تیری تمام تر سلطانی کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری سب سے بڑی حکومت میں سے اور تیری تمام تر
فاخِرٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِمُلْکِکَ کُلِّہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَدْعُوکَ کَما ٲَمَرْتَنِی
حکومت بڑی ہے اے معبود ! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری ساری حکومت کے واسطے اے معبود! میں دعا کرتا ہوں تجھ سے جیسے تو
فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَنِی ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ مِنْ عَلائِکَ بِٲَعْلاہُ وَکُلُّ
نے حکم کیا پس قبول کر میری دعا جیسے کہ تو نے وعدہ کیا ہے اے معبود! طلب کرتا ہوں تجھ سے تیری سب سے بڑی بلندی میں سے اور تیری ہر
عَلائِکَ عالٍ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِعَلائِکَ کُلِّہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ
بلندی بہت بڑی ہے اے معبود ! سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری تمام تر بلندی کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری
آیاتِکَ بِٲَعْجَبِھا وَکُلُّ آیاتِکَ عَجِیبَۃٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِآیاتِکَ کُلِّھا
سب سے عجیب تر نشانیوں میں سے اور تیری سبھی آیات عجیب ہیں اے اللہ! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری تمام تر آیتوں کے
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ مَنِّکَ بِٲَقْدَمِہِ وَکُلُّ مَنِّکَ قَدِیمٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی
واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے سب سے قدیم احسان میں سے اور تیرا ہر احسان قدیم ہے اے معبود! میں سوال
ٲَسْٲَلُکَ بِمَنِّکَ کُلِّہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَدْعُوکَ کَما ٲَمَرْتَنِی فَاسْتَجِبْ لِی کَما
کرتا ہوں تجھ سے تیرے سارے احسان کے واسطے اے معبود! میں دعا کرتا ہوں تجھ سے جیسے تو نے حکم کیا پس قبول کر میری دعا جیسے
وَعَدْتَنِی ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِما ٲَ نْتَ فَیہِ مِنَ الشَّٲنِ وَالْجَبَرُوتِ
کہ تو نے وعدہ کیا ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے اس کے واسطے جس میں تیری شان اور تیرا غلبہ ظاہر و عیاں ہے
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِکُلِّ شَٲْنٍ وَکُلِّ جَبَرُوتٍ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِما
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری ہر شان اور تیرے ہر غلبے کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے اس نام کے
تُجِیبُنِی بِہِ حِینَ ٲَسْٲَلُکَ یَا اللّهُ یَا لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ ٲَسْٲَلُکَ بِبَھائِ لا إلہَ
واسطے جس سے تو جواب دیتا ہے جب میں تجھ سے مانگتا ہوں اے اللہ اے وہ کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں میں سوال کرتا ہوں لاالہ الا
إلاَّ ٲَنْتَ، یَا لا إلہَ إلاَّ ٲَ نْتَ ٲَسْٲَلُکَ بِجَلالِ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ، یَا لاَ إلہَ
انت کے نور کے واسطے اے وہ کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں میں سوال کرتا ہوں تجھ سے لاالہ الا انت کے جلال کے واسطے اے وہ کہ
إلاَّ ٲَ نْتَ ٲَسْٲَلُکَ بِلا إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَدْعُوکَ کَما ٲَمَرْتَنِی
تیرے سوا کوئی معبود نہیں میں تجھ سے سوال کرتا ہوں لاالہ الا انت کے واسطے اے معبود میں دعا کرتا ہوں تجھ سے جیسے تو نے حکم کیا
فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَنِی ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ مِنْ رِزْقِکَ بِٲَعَمِّہِ
پس قبول کر میری دعا جیسے تو نے وعدہ کیا ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے وسیع تر رزق میں سے
وَکُلُّ رِزْقِکَ عامٌّ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِرِزْقِکَ کُلِّہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
اور تیرا ہر رزق وسیع ہے اے معبود میں سوال کرتا ہوں تیرے تمام رزق کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے
مِنْ عَطائِکَ بِٲَھْنَاہُ وَکُلُّ عَطائِکَ ھَنِیئٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِعَطائِکَ
تیری خوشگوار عطا میں سے اور تیری ہر عطا خوشگوار ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری تمام عطا کے واسطے
کُلِّہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ خَیْرِکَ بِٲَعْجَلِہِ وَکُلُّ خَیْرِکَ عاجِلٌ، اَللّٰھُمَّ
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری بھلائی میں سے جلد ملنے والی کااور تیری ہر بھلائی جلد ملنے والی ہے اے معبود! میں سوال
إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِخَیْرِکَ کُلِّہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ بِٲَ فْضَلِہِ
کرتا ہوں تجھ سے تیری ساری بھلائی کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے فضل میں سے بہت بڑا فضل کا اور تیرا
وَکُلُّ فَضْلِکَ فاضِلٌ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِفَضْلِکَ کُلِّہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی
ہر فضل بہت بڑا ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری سارے فضل کے واسطے اے معبود! میں دعا کرتا ہوں
ٲَدْعُوکَ کَما ٲَمَرْتَنِی فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَنِی ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی
تجھ سے جیسے تو نے حکم کیا پس قبول کر میری دعا جیسے کہ تو نے وعدہ کیا ہے اے معبود! محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت نازل فرما
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَابْعَثْنِی عَلَی الْاََیمانِ بِکَ وَالتَّصْدِیقِ برَسُولِکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ اَلسَّلَامُ
اور اٹھا کھڑا کر مجھے جبکہ تجھ پر میرا ایمان ہو تیرے رسول کی تصدیق کروںان پر اور ان کی آل (ع)پر سلام ہو
وَالْوِلایَۃِ لِعَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ وَالْبَرائَۃِ مِنْ عَدُوِّہِ وَالائتِمامِ بِالْاََئِمَّۃِ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ
اور تصدیق کروں علی (ع)ابن ابی طالب(ع) کی ولایت کی دورر ہوں ان کے دشمنوں سے اور ائمہ(ع) کی پیروکاری کا کہ جو آل محمد(ص) میں سے ہیں
عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ، فَ إنِّی قَدْ رَضیْتُ بِذلِکَ یَا رَبِّ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ
ان سب پر سلام ہو پس میں راضی ہوں اس بات پر اے پروردگار اے معبود!حضرت محمد(ص) پر رحمت فرما جو تیرے بندے اور تیرے
وَرَسُولِکَ فِی الْاََوَّلِینَ، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ فِی الْاَخِرِینَ، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ فِی
رسول(ص) ہیں پہلے لوگوں میں اور حضرت محمد(ص) پر رحمت فرما پچھلے لوگوں میں حضرت محمد(ص) پر رحمت فرما
الْمَلاََ الْاََعْلیٰ، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ فِی الْمُرْسَلِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَعْطِ مُحَمَّداً الْوَسِیلَۃَ
افلاک اور عرش برین میں اور حضرت محمد(ص) پر رحمت فرما پیغمبروں میں اے معبود! حضرت محمد(ص) کو عطا فرما ذریعہ
وَالشَّرَفَ وَالْفَضِیلَۃَ وَالدَّرَجَۃَ الْکَبِیرَۃَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَقَنِّعْنِی
بلندی بڑائی اور بلند سے بلند تر مقام اے معبود! محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھے قانع کر
بِما رَزَقْتَنِی، وَبارِکْ لَی فِیما آتَیْتَنِی، وَاحْفَظْنِی فِی غَیْبَتِی وَکُلِّ غائِبٍ ھُوَ لِی ۔
اس رزق پر جو تو نے دیا برکت دے اس میں جو تو نے مجھے دیامیری حفاظت کر میری غیبت میں اور اس میں جو مجھ سے غائب ہے
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَابْعَثْنِی عَلَی الْاِیمانِ بِکَ وَالتَّصْدِیقِ بِرَسُولِکَ
اے معبود! محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور مجھے اٹھا جبکہ میرا تجھ پر ایمان ہو اور تیرے رسول(ص) کی تصدیق کروں
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وٲَسْٲَلُکَ خَیْرَ الْخَیْرِ رِضْوانَکَ وَالْجَنَّۃَ وَٲَعُوذُ
اے معبود!محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری بہتر سے بہتر خوشنودی اور جنت کااور پناہ لیتا ہوں
بِکَ مِنْ شَرِّ الشَّرِّ سَخَطِکَ وَالنَّارِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاحْفَظْنِی
تیرے سخت سے سخت غضب اور جہنم سے اے معبود! محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور میری حفاظت کر
مِنْ کُلِّ مُصِیبَۃٍ وَمِنْ کُلِّ بَلِیَّۃٍ وَمِنْ کُلِّ عُقُوبَۃٍ وَمِنْ کُلِّ فِتْنَۃٍ وَمِنْ کُلِّ بَلائٍ وَمِنْ کُلِّ
ہر ایک مصیبت سے ہر ایک مشکل سے ہر ایک سزا سے ہر ایک الجھن سے ہرایک تنگی سے ہر ایک
شَرٍّ وَمِنْ کُلِّ مَکْرُوہٍ وَمِنْ کُلِّ مُصِیبَۃٍ وَمِنْ کُلِّ آفَۃٍ نَزَلَتْ ٲَو تَنْزِلُ مِنَ السَّمائِ إلَی
برائی سے ہر ایک ناپسند امر سے ہر ایک کھٹنائی سے اورہر ایک آفت سے جو نازل ہوئی یا نازل ہو آسمان سے زمین کی
الْاََرْضِ فِی ھذِہِ السَّاعَۃِ وَفِی ھذِہِ اللَّیْلَۃِ، وَفِی ھذَا الْیَوْمِ، وَفِی ھذَا الشَّھْرِ وَفِی
طرف اس موجودہ گھڑی میں آج کی رات میں آج کے دن میں اور اس مہینہ میں اور اس رواں
ھذِہِ السَّنَۃِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاقْسِمْ لِی مِنْ کُلِّ سُرُورٍ وَمِنْ کُلِّ
سال میں اے معبود! رحمت نازل فرما محمد(ص) و آل محمد (ص)پر اور نصیب کر مجھے ہر ایک راحت ہر ایک
بَھْجَۃٍ، وَمِنْ کُلِّ اسْتِقامَۃٍ، وَمِنْ کُلِّ فَرَجٍ، وَمِنْ کُلِّ عافِیَۃٍ، وَمِنْ کُلِّ سَلامَۃٍ، وَمِنْ
مسرت ہر طرح کی ثابت قدمی ہر ایک کشادگی ہر ایک آرام ہر طرح کی سلامتی ہر طرح
کُلِّ کَرامَۃٍ وَمِنْ کُلِّ رِزْقٍ واسِعٍ حَلالٍ طَیِّبٍ وَمِنْ کُلِّ نِعْمَۃٍ وَمِنْ کُلِّ سعَۃٍ نَزَلَتْ ٲَو
کی عزت اور ہر قسم کی روزی وسیع حلال پاکیزہ ہر طرح کی نعمت اور ہر ایک وسعت جو نازل ہوئی یا
تَنْزِلُ مِنَ السَّمائِ إلَی الْاََرْضِ فِی ھذِہِ السَّاعَۃِ، وَفِی ھذِہِ اللَّیْلَۃِ، وَفِی ھذَا الْیَوْمِ،
نازل ہو آسمان سے زمین کی طرف اس موجودہ گھڑی میں آج کی رات میں آج کے دن
وَفِی ھذَا الشَّھْرِ وَفِی ھذِہِ السَّنَۃِ اَللّٰھُمَّ إنْ کانَتْ ذُ نُوبِی قَدْ ٲَخْلَقَتْ وَجْھِی عِنْدَکَ
اس مہینے میں اور اس رواں سال میں اے معبود !اگر میرے گناہوں نے تیرے سامنے میرا چہرہ پژمردہ کردیا وہ میرے اور تیرے
وَحالَتْ بَیْنِی وَبَیْنَکَ وَغَیَّرَتْ حالِی عِنْدَکَ فَ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِنُورِ وَجْھِکَ الَّذِی لاَ یُطْفَٲُ
درمیان حائل ہو گئے اور تیرے سامنے میرا حال خراب کر دیا ہے تو میں سوالی ہوں تیرے نور ذات کے واسطے جو بجھتا نہیں
وَبِوَجْہِ مُحَمَّدٍ حَبِیبِکَ الْمُصْطَفی، وَبِوَجْہِ وَ لِیِّکَ عَلِیٍّ الْمُرْتَضی، وَبِحَقِّ ٲَولِیائِکَ
اور محمد(ص) کی عزت کے واسطے جو تیرے چنے ہوئے دوست ہیں اور تیرے ولی علی مرتضی (ع)کی عزت کے واسطے اور تیرے اولیائ
الَّذِینَ انْتَجَبْتَھُمْ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَغْفِرَ لِی مَا مَضیٰ مِنْ
کے وسیلے سے جن کو تو نے پسند کیا ہے یہ کہ تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میں جو گناہ پہلے کر چکا ہوں وہ
ذُنُوبِی، وَٲَنْ تَعْصِمَنِی فَیما بَقِیَ مِنْ عُمْرِی، وَٲَعُوذُ بِکَ اَللّٰھُمَّ ٲَنْ ٲَعُودَ فِی شَیْئٍ
معاف کر دے اور باقی زندگی میں گناہوں سے مجھے محفوظ رکھ اور تیری پناہ لیتا ہوں اے اللہ اس سے کہ تیری نافرمانی کے کسی
مِنْ مَعاصِیکَ ٲَبَداً مَا ٲَبْقَیْتَنِی، حَتَّی تَتَوَفَّانِی وَٲَنَا لَکَ مُطِیعٌ وَٲَنْتَ عَنِّی راضٍ،
کام کیطرف پلٹوں جب تک تو مجھے زندہ رکھے یہاں تک کہ مجھے موت دے تو میں تیرا اطاعت گزار اور تو مجھ سے راضی ہو اور یہ کہ تو
وَٲَنْ تَخْتِمَ لِی عَمَلِی بِٲَحْسَنِہِ وَتَجْعَلَ لِی ثَوابَہُ الْجَنَّۃَ وَٲَنْ تَفْعَلَ بِی مَا ٲَنْتَ ٲَھْلُہُ
میرے اعمال نامے کو نیکی پر ختم کرے اور اس کے ثواب میں مجھے جنت عطا کرے نیز میرے ساتھ وہ سلوک کر جو تیرے شایاں
یَا ٲَھْلَ التَّقْوی وَیَا ٲَھْلَ الْمَغْفِرَۃِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَارْحَمْنِی بِرَحْمَتِکَ
ہے اے بچانے والے اے پردہ پوشی کرنے والے محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور مجھ پر رحم فرما اپنی رحمت سے
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔