Nahjul Balagha Kalma 272 - Mujarab Duas from Quran and Hadith

Breaking

Post Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

Friday, March 18, 2016

Nahjul Balagha Kalma 272

اگران پھسلنوں سے بچ کر میرے پرجم گئے تومیں بہت سی چیزوں میں تبدیلی کر دوں گا۔

اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پیغمبر اسلا م کے بعد دین میں تغیرات رونما ہونا شروع ہوگئے اور کچھ افراد نے قیاس ورائے سے کام لے کر احکا م شریعت میں ترمیم و تنسیخ کی بنیاد ڈال دی۔حالانکہ حکم شرعی میں تبدیلی کا کسی کو حق نہیں پہنچتا ‘کہ وہ قرآ ن و سنت کے واضح احکام کو ٹھکر ا کر اپنے قیاسی احکا م کا نفاذ کرے۔چنانچہ قرآن کریم میں طلاق کی یہ واضح صورت بیان ہوئی ہے کہ الطلاق مرّتٰن طلاق( رجعی کہ جس میں بغیر محلل کے رجوع ہوسکتی ہے )دو 2 مرتبہ ہے مگر حضرت عمر نے بعض مصالح کے پیش نظر ایک ہی نشست میں تین طلاقوں کے واقع ہونے کا حکم دے دیا۔اسی طرح میراث میں عول کا طریقہ رائج کیا گیا اورنماز جنازہ میں چار تکبیروں کو رواج دیا یونہی حضرت عثمان نے نماز جمعہ میں ایک اذان بڑھا دی اور قصر کے موقع پر پوری نماز کے پڑھنے کا حکم دیا اور نماز عید میں خطبہ کو نماز پر مقدم کر دیا.اور اسی طرح کے بے شمار احکام وضع کرلیے گئے جس سے صحیح احکام بھی غلط احکام کے ساتھ مخلوط ہوکر بے اعتماد بن گئے۔

امیرالمومنین علیہ السلام جو شریعت کے سب سے زیادہ واقف کار تھے وہ ان احکام کے خلاف احتجاج کرتے اور صحابہ کے خلاف اپنی رائے رکھتے تھے چنانچہ ابن ابی الحدید نے تحریر کیا ہے کہ :

ہمارے لیے اس میں شک کی گنجائش نہیں کہ امیرالمومنین علیہ السّلام شرعی احکام و قضا یا میں صحابہ کے خلاف رائے رکھتے تھے.

جب حضرت ظاہری خلافت پر متمکن ہوئے تو ابھی آپ کے قد م پوری طرح سے جمنے نہ پائے تھے کہ چاروں طر ف سے فتنے اٹھ کھڑے ہوئے اور ان الجھنوں سے آخر وقت تک چھٹکارا حاصل نہ کرسکے جس کی وجہ سے تبدیل شدہ احکام میں پوری طرح ترمیم نہ ہوسکی ‘اور مرکز سے دور علاقوں میں بہت غلط سلط احکام رواج پاگئے۔البتہ وہ طبقہ جو آپ سے وابستہ تھا ‘وہ آپ سے احکام شریعت کو دریافت کرتا تھا ‘اور انہیں محفوظ رکھتا جس کی وجہ سے صحیح احکام نابو د اور غلط مسائل ہمہ گیر نہ ہوسکے۔

sponsors

Post Top Ad

Responsive Ads Here