حضرتؑ سے کہا گیا کہ آپ کس وجہ سے اپنے حریفوں پرغالب آتے رہے ہیں تو آپ ؑنے فرمایا کہ میں جس شخص کا بھی مقابلہ کر تا تھا وہ اپنے خلاف میری مدد کرتا تھا۔
(سید رضیؒ فرماتے ہیں کہ )حضرت نے اس امر کی طرف اشارہ کیا ہے کہ آپ کی ہیبت دلو ں پر چھاجاتی تھی۔
جو شخص اپنے حریفوں سے مرعوب ہوجائے ‘اس کا پسپا ہونا ضروری سا ہوجاتا ہے کیونکہ مقابلہ میں صرف جسمانی طاقت کا ہونا ہی کافی نہیں ہوتا۔بلکہ دل کا ٹھہراؤ اورحوصلہ کی مضبوطی بھی ضروری ہے۔اور جب وہ ہمت ہار دے گا اور یہ خیال دل میں جما لے گا کہ مجھے مغلوب ہی ہونا ہے تو مغلوب ہو کر رہے گا۔یہی صورت امیر المومنین علیہ السّلام کے حریف کی ہوتی تھی کہ و ہ ان کی مسلمہ شجاعت سے اس طرح متاثر ہوتا تھا کہ اسے موت کا یقین ہو جاتاتھا۔جس کے نتیجہ میں اس کی قوت معنوی و خود اعتماد ی ختم ہوجاتی تھی اورآخر یہ ذہنی تاثر اسے موت کی راہ پرلا کھڑا کرتا تھا۔