Nahjul Balagha Kalma 270 - Mujarab Duas from Quran and Hadith

Breaking

Post Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

Friday, March 18, 2016

Nahjul Balagha Kalma 270

بیان کیا گیا ہے کہ عمر ابن خطاب کے سامنے خانہ کعبہ کے زیورات اور ان کی کثرت کا ذکر ہوا تو کچھ لوگوں نے ان سے کہا کہ اگرآپ ان زیورات کو لے لیں اور انہیں مسلمانوں کے لشکر پر صرف کرکے ان کی روانگی کا سامان کریں تو زیادہ باعث اجر ہوگا، خانہ کعبہ کو ان زیورات کی کیا ضرورت ہے۔چنانچہ عمر نے اس کا ارادہ کر لیا اور امیرالمومنین علیہ السلام سے اس کے بار ے میں مسئلہ پوچھا۔

آپؑ نے فرمایا کہ جب قرآن مجید نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوا تو اس وقت چار قسم کے اموال تھے ‘ایک مسلمانوں کا ذاتی مال تھا اسے آپ نے ان کے وارثوں میں ان کے حصہ کے مطابق تقسیم کرنے کا حکم دیا۔دوسرامال غنیمت تھا ‘اسے اس کے مستحقین پر تقسیم کیا۔تیسرا مال خمس تھا ‘اس مال کے اللہ تعالیٰ نے خاص مصارف مقرر کردیئے۔چوتھے زکوٰۃ و صدقات تھے۔انہیں اللہ نے وہا ں صرف کرنے کاحکم دیا جو ان کامصرف ہے۔یہ خانہ کعبہ کے زیورات اس زمانہ میں بھی موجود تھے لیکن اللہ نے ان کو ان کے حال پر رہنے دیا اور ایسا بھولے سے تو نہیں ہوا ‘اورنہ ان کا وجود اس پر پوشیدہ تھا۔لہٰذا آپ بھی انہیں وہیں رہنے دیجئے جہاں اللہ اور اس کے رسول نے انہیں رکھاہے۔یہ سن کر عمر نے کہا کہ اگر آپ نہ ہوتے تو ہم رسوا ہوجاتے اور زیورات کو ان کی حالت پر رہنے دیا۔

sponsors

Post Top Ad

Responsive Ads Here